کراچی (رپورٹ: محمد انور) وفاقی اور صوبائی حکومت کی زیر نگرانی چلنے والے ادارے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ڈی اے )کی مقبوضہ اراضی کی مد میں 10 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات دبائے بیٹھے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف ایم ڈی اے مالی بحران کے باعث اپنے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرپارہی ہے اور نہ ہی مختلف رہائشی اسکیموں کے ترقیاتی کام کراپارہی ہے۔اس بات کا انکشاف ایم ڈی اے سیکرٹری کی جانب سے سیکرٹری بلدیات او رہاؤسنگ کو لکھے گئے ایک خط سے ہوا جو 12 ستمبر کو ارسال کیا گیا ہے۔ خط میں سیکرٹری کی توجہ ادارے کو درپیش مالی بحران کی طرف دلاتے ہوئے درخواست کی گئی ہے کہ گزشتہ سال جولائی تا ستمبر کی تنخواہوں کی مد میں فوری فنڈز بھی جاری کیے جائیں۔ ایم ڈی اے کے مراسلے میں سیکرٹری ہاؤسنگ کو آگاہ کیا گیا کہ یہ بحران عدالت عظمیٰ کی جانب سے پلاٹوں کی الاٹمنٹ سمیت تمام امور پر پابندی عائد کیے جانے کے حکم سے پیدا ہوا ہے ۔باجود اس کے ایم ڈی اے مختلف اداروں پر واجب الادابقایا جات وصول کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ مالی دشواریوں کا سدباب ہوسکے ۔
اس ضمن میں وضاحت کی گئی ہے کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، بورڈ آف ریونیو سندھ ، پاکستان ریلویز،نیشنل لاجسٹک سیل اور سندھ پولیس پر ان کے قبضے میں موجود اراضی کی مد میں ایم ڈی اے کے 10ارب 54کروڑ 69لاکھ روپے کے بقایاجات ہیں۔ ان بقایاجات کی وصولیابی کے لیے وزیراعلیٰ سندھ نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرکے 2 ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی ۔لیکن 2 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود وزیراعلیٰ کی ہدایت پر عمل نہ ہوسکا ۔ایم ڈی نے صوبائی حکام کو بھیجے گئے خط میں یہ بھی بتایا ہے کہ حالیہ بارشوں کے نتیجے میں مختلف رہائشی اسکیموں میں کیا جانے والا انفرااسٹرکچر سے متعلق کام تباہ ہوگیا ہے ۔ انہیں دوبارہ انجام دینے کے لیے بھی فنڈز کی ضرورت ہے ۔اس لیے حکومت مالی سال 2016-17کے بجٹ میں رکھے گئے فنڈ کا اجرا جاری رکھے تاکہ ایم ڈی اے ضروری نوعیت کے کاموں کے ساتھ انتظامی امور بھی انجام دے سکے ۔خط میں بتایا گیا ہے کہ ایم ڈی اے کا ماہانہ غیر ترقیاتی بجٹ 9 کروڑ 45 لاکھ 72 ہزار روپے اور ترقیاتی بجٹ 67کروڑ 6لاکھ 83ہزار روپے ہے ۔ایم ڈی اے نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ایم ڈی اے کے بقایاجات کی وصولی تک روز مرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری خصوصی فنڈز کا اجرا کرے ۔