حکومت نے اٹک سانحے کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ۔ تحقیقاتی ٹیم نے ابتدائی طور پر اپنا کام شروع کردیا ہے ۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ملٹری انٹیلی جنس ، آئی ایس آئی ، انسداد دہشتگردی کا شعبہ ، پولیس اور اسپیشل برانچ کے نمائندے شامل ہیں ۔
وزارت داخلہ نے اٹک سانحے کی تحقیقات کے لئے جی آئی ٹی تشکیل دے دی ہے ۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم علاقے کی جیوفینسنگ کرے گی ، ٹیم سومیٹر کے دائرہ کار ، دھماکے سے تین گھنٹے قبل اور دو گھنٹے بعد کا موبائل فون کالز کا ڈیٹا جمع کرے گی ۔ جے آئی ٹی براہ راست وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو رپورٹ پیش کرے گی ۔
واضح رہے کہ اٹک کے نواحی علاقے شادی خان گاؤں میں ہونے والے خودکش دھماکے میں وزیرداخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خان زادہ سمیت 20 افراد شہید ہو گئے تھے ۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے آج جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے ۔ ٹیم نے دونوں خودکش بمباروں کے ڈی این سے سیمپل بھی حاصل کر لئے ہیں ۔ واقعہ کا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ راولپنڈی میں درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ تحفظ پاکستان آرڈیننس سیکشن 16 کے تحت تھانہ رنگو کے ایس ایچ او کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق حملے میں دہشتگردوں کی جانب سے نیا طریقہ اپنایا گیا تھا۔ دھماکے میں بارودی مواد کے ساتھ بال بیرنگ اور نٹ بولٹ استعمال نہیں ہوئے۔
تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق حملے میں ممکنہ طور پر تین کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکے کے باعث چھت گرنے سے زیادہ نقصان ہوا۔
دوسری جانب اٹک دھماکے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کر دی گئی ہے۔ شہباز شریف کہتے ہیں کہ شجاع خانزادہ کی شہادت بہت بڑا نقصان ہے۔ دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو انجام تک پہنچائیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے زیر صدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اٹک میں صوبائی وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر خود کش حملے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے شجاع خانزادہ کی شہادت کو بہت بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر داخلہ نے عظیم مقصد کیلئے قربانی دی۔