اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتو نیوگوئٹریش نے کہاہے کہ برما کی حکمران آنگ سان سوچی کے پاس روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی آپریشن روکنے کا آخری موقع ہے اگر آپریشن نہ رکا تو انتہائی خوفناک سانحہ رونما ہوگا۔ جسے سنبھالنا مشکل ہوجائے گا۔ انہوں نے میانمر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کو واپس آنے کی اجازت دے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے بیان سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ وہ برما کے بحران کو سنجیدہ نہیں لے رہے محض رواں تبصرہ کررہے ہیں۔ یہ بات ساری دنیا کو معلوم ہے کہ اگر فوجی آپریشن نہیں روکا گیا تو المیہ مزید سنگین ہوجائے گا۔ تاہم اقوام متحدہ کا یہ کام نہیں کہ مطالبے کرے یا اطلاع دے کہ فوجی آپریشن سے کیا المیہ جنم لے گااور سوچی کو موقع دینے کا مطلب فوج کو مزید مظالم کا موقع دینا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس سے قبل امریکا کے اشارے پر کئی ممالک میں امن فوج اتاری ہے اور قراردادیں وغیرہ بعد میں منظور کرائی گئی ہیں تو برما میں ایسا کیوں نہیں ہورہا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو اچھی طرح معلوم ہے کہ برما کی فوج مظالم میں ملوث ہے تو پھر فوج کو مطالبات سے نہیں روکا جاسکتا اس کے خلاف فوجی کارروائی ہی کی جاتی ہے۔ دنیا اقوام متحدہ کی جانب سے کارروائی کی منتظر ہے تبصروں کی نہیں۔