ٹرمپ کی دھمکیوں کا اعادہ

288

Edarti LOHحیرت ہے کہ دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد امریکا دوسروں کو دہشت گرد قرار دے رہا ہے۔ گزشتہ منگل کو امریکا کے جنگ باز صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی اور دنیا میں تباہی پھیلانے والے نئے منصوبوں کو بے نقاب کیا ہے۔ ان کا زور تو عرب و اسلامی ریاستوں کو دہشت گردوں کا پشت پناہ اور سہولت کار قرار دینے پر تھا جو کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ان کا کہناتھا کہ ’’اسلامی انتہا پسندوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ ضروری ہے۔ دہشت گردوں کی مدد کرنے والے ممالک کو بے نقاب کریں گے۔ اسلامی انتہا پسندوں کے خلاف حکمت عملی بدل لی ہے۔‘‘ اس پوری تقریر میں ٹرمپ نے کوئی نئی بات نہیں کہی ہے۔ انہوں نے انتخابی مہم ہی میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے تعصب کا اظہار کردیا تھا۔ تاہم مذکورہ خطاب میں انہوں نے امریکا کے مقابلے میں چھوٹے سے ملک شمالی کوریا کو تبا کردینے کی دھمکی دی ہے اور ایرانی حکومت کو قاتل قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایرانی سربراہ تشدد برآمد کررہاہے، دہشت گرد دنیا کے کونے کونے میں پھیل چکے ہیں۔ لیکن ان الزامات کا پورا اطلاق تو خود امریکا پر ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ال کو راکٹ مین قرار دیا۔ ٹرمپ کو یہ تو معلوم ہوگا کہ جیتے جاگتے انسانوں پر ایٹم بموں کا تجربہ دنیا میں سب سے پہلے کس نے کیا اور لاکھوں افراد کو ہلاک یا مفلوج بنادیا۔ کچھ ہی عرصہ پہلے امریکا ہی نے افغانستان پر مدر آف آل بم یعنی تمام بموں کی ماں کا تجربہ افغانستان میں کیا اس سے کتنی تباہی پھیلی،



یہ ذرائع ابلاغ سے چھپالی گئی آج دنیا کا سب سے خطرناک بم باز ملک امریکا شمالی کوریا کے صدر کو راکٹ مین کہہ رہا ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ خود کو سپر پاور سمجھنے والا ملک امریکا شمالی کوریا سے خوف زدہ ہے جو اس کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہے اور دھمکی کا جواب دھمکی سے دیتا ہے۔ وہ جواباً امریکا کو تباہ کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔ امریکا کو خوف ہے کہ کہیں شمالی کوریا امریکی جزیرے گوام پر حملہ نہ کردے جہاں امریکا کا بڑا فوجی اڈہ ہے اور شمالی کوریا نے اس پر حملے کی تیاری کرلی ہے۔ امریکا لاکھ کوشش کے باوجود شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار بنانے اور اس میدان میں روز بروز آگے بڑھنے سے نہیں روک سکا۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ شمالی کوریا کی پشت پر روس اور چین ہیں۔ اگر اسے یہ حمایت حاصل نہ ہوتی تو امریکا کب کا شمالی کوریا پر حملہ کرچکا ہوتا۔ آخر مختلف بہانوں سے امریکا نے افغانستان، عراق اور لیبیا کو برباد کر ہی دیا ہے۔ چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ شمالی کوریا سے جنگ جیتنے کا خواب دیکھنا چھوڑدے۔ لیکن یہ جنگ چھڑ گئی تو تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ہوگی کیونکہ روس اور چین بھی کود پڑیں گے اور یہ سب ایٹمی طاقتیں ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دھمکیوں سے بھرپور خطاب کو عالمی سطح پر بھی ناپسند کیا گیا ہے اور خود اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے اسے شعلہ بیانی قرار دیا ہے۔



ٹرمپ واضح طور پر نفسیاتی مریض ہیں اور ان کا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ خود امریکیوں نے انہیں بطور صدر تسلیم نہیں کیا ہے چنانچہ وہ کچھ انوکھا کام کرکے دکھانا چاہتے ہیں خواہ اس سے امریکا کی معیشت مزید تباہ ہو۔ ٹرمپ نے افغانستان سے فوج بلانے کا اعلان کیا تھا مگر اب مزید فوج بھیجی جارہی ہے لیکن ایک سپر پاور گزشتہ 16 برس میں اپنی تمام طاقت کے باوجود افغان حریت پسندوں کو شکست نہیں دے سکی۔ ٹرمپ کا سارا زور اسلامی انتہا پسندی پر ہے جب کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا محض جہالت ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ امریکی حریف سوویت یونین کی ٹوٹ پھوٹ کے بعد صہیونی طبقے نے امریکا کو باور کرایا تھا کہ اب اس کا سب سے بڑا دشمن اسلام ہے۔ ٹرمپ صاحب کو اگر دہشت گردوں کی تلاش ہے تو اسرائیل پر توجہ دیں جو دہشت گردی میں سر فہرست ہے لیکن کسی امریکی حکمران میں اتنی جرأت نہیں کہ وہ اسرائیلی درندگی اور دہشت گردی کو روک سکے۔ اس طرح خود امریکا دہشت گردوں کی مدد کررہاہے اسرائیل ہی کی طرح کا دہشت گرد بھارت ہے جو نصف صدی سے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا ارتکاب کررہاہے اور اس سے آگے بڑھ کر بھارتی مسلمانوں کو بہانے بہانے سے قتل کروارہا ہے۔ اب برما میں بودھ دہشت گردوں نے قتل عام برپا کر رکھا ہے۔ روہنگیوں کو محض مسلمان ہونے پر مولی گاجر کی طرح کاٹا جارہاہے اور دنیا خاموش ہے۔ تعجب ہے کہ بودھ مذہب میں تو جانوروں کو مارنا بھی جائز نہیں لیکن گوتم بدھ کے پیروکار درندے بن چکے ہیں۔