فاٹا اور خیبرپختونخوا کے درمیان انگریز کی کھینچی گئی لکیر کو نہیں مانتے‘ مشتاق خان

305
پشاور،امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا مشتاق احمد خان جماعت اسلامی فاٹا کے ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ فاٹا اور خیبر پختونخوا کے درمیان انگریزوں کی کھینچی گئی لکیر کو نہیں مانتے، اس لکیر کو مٹا کے رہیں گے، فاٹا اور خیبر پختونخوا ایک ہیں۔ فاٹا کے تمام مسائل کا واحد حل خیبر پختونخوا میں انضمام اور ایف سی آر کا خاتمہ ہے۔ فاٹا انضمام کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے والے فاٹا کے عوام کے دشمن اور سامراجی نظام کے پاسبان ہیں۔ وفاقی حکومت فاٹا کا استحصال کررہی ہے اور اس کی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ وفاقی حکومت نے فاٹا کو دودھ دینے والی گائے اور سونے کی کان سمجھ رکھا ہے۔ وفاقی حکومت کے زیر سرپرستی فاٹا کے اندر روزانہ اربوں روپے کی کرپشن ہورہی ہے۔ فاٹا کے عوام کو تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی اور ترقی سے محروم رکھنا قبائل دشمنی ہے۔ اکتوبر میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس کے دوران اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔ فاٹا کے حقوق کے لیے ہر ظالم کے گریبان میں ہاتھ ڈالیں گے۔ فاٹا کے حقوق کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔



ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی فاٹا کے ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری عبدالواسع، جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان، جنرل سیکرٹری محمد رفیق آفریدی، جے آئی یوتھ فاٹا کے صدر شاہ جہان آفریدی، حسن خان شینواری اور محمد حسین آفریدی بھی شریک تھے۔ اجلاس میں فاٹا کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور لانگ مارچ اور دھرنے کے لیے ہونے والی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ مشتاق احمد خان نے مزید کہا کہ ایف سی آر انگریز کا بنایا ہوا ظلم کا نظام ہے، جس کو کسی صورت نہیں مانتے، خیبر پختونخوا اور فاٹا کے عوام کے تہذیب و تمدن، رہن سہن اور زبان میں کوئی فرق نہیں، انگریزوں نے دونوں طرف کے پشتونوں کے درمیان ایف سی آر کی لکیر کھنچی۔ ہم اس لکیر کو کسی صورت تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور اس لکیر مٹا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فاٹا کو تجربہ گاہ بنایا ہوا ہے، کبھی ایف سی آر کو فاٹا کے لیے اچھا قانون کہا جاتا ہے تو کبھی رواج ایکٹ کو، ہم نہ ایف سی آر کو مانتے ہیں نہ رواج ایکٹ کی آڑ میں کسی دوسرے ایف سی آر کو تسلیم کریں گے۔ حکومت فاٹا میں پاکستان کے آئین کو مکمل طور پر رائج کرے اور فاٹا کے عوام کو آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق فراہم کرے۔



انہوں نے کہا کہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کی مخالفت کرنے والے بظاہر تو فاٹا کے عوام سے ہمدردی جتا رہے ہیں لیکن یہ فاٹا کے عوام کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ فاٹا کے عوام ان لوگوں کو مسترد کردیں۔ وفاقی حکومت ان چند افراد کی وجہ سے یرغمال بنی ہوئی ہے اور اصلاحات کے نفاذ اور انضمام میں تاخیر سے کام لے رہی ہے۔ اصلاحات کے نفاذ، ایف سی آر کے خاتمے اور صوبے کے ساتھ انضمام میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی فاٹا کے حق کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ ایف سی آر کے خلاف سب سے پہلی آواز جماعت اسلامی نے اٹھائی اور آج بھی جماعت اسلامی ہی میدان میں کھڑی ہے۔ ایف سی آر کے خاتمے اور صوبے کے ساتھ انضمام کے لیے جماعت اسلامی کی تحریک جاری ہے۔ پشاور میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنوں کے بعد اب اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ جب تک ایف سی آر کو ختم نہیں کیا جاتا، اصلاحات نافذ نہیں کی جاتیں اور فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم نہیں کیا جاتا ہماری جدوجہد اور تحریک جاری رہے گی۔