یقیناًیہ سب حکومت کا اختیار ہے۔ جہاں تک یہ مطالبہ کہ 1960ء کے بعد بننے والے تمام کمیشنوں کی رپورٹ سامنے لائی جائے تو طلال چودھری خود یہ کام شروع کردیں اور اس کا آغاز جسٹس نجفی کمیشن کی رپورٹ سے کریں، کیا ضروری ہے کہ پہلے 1960ء کی رپورٹیں کھنگالی جائیں۔ طلال چودھری نواز شریف کے ان جانثاروں میں شامل ہیں جو پاناما مقدمے میں بڑھ چڑھ کر نواز شریف کی حمایت کرتے رہے۔ اب تو انہیں وزارت مل گئی ہے۔ وفاداری کا صلہ پانے کے بعد تو اب وہ کچھ بھی کہہ اور کر سکتے ہیں۔ دیکھنا ہے کہ جس عدالت نے ساکھ مجروح ہونے کی بات کی تھی وہ اپنی ساکھ کو حکمرانوں سے کیسے بچائے گی۔