آئی بی افسران کے ملک دشمن اداروں سے رابطے معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

208

اسلام آباد (آن لائن )انٹیلی جنس بیورو آف پاکستان کے ایک جونیئر افسر نے ادارے کے متعدد افسران و اہلکاروں کے ملک دشمن خفیہ اداروں کے ساتھ رابطوں کا انکشاف کرتے ہوئے معاملے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیاہے۔ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر ملک مختار احمد شہزاد نے بیرسٹر مسرور شاہ کے ذریعے اسلام آباد میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ انٹیلی جنس بیورو پاکستان میں تعینات بعض
افسران و اہلکاروں کے شام، ایران، بھارت، افغانستان اورازبکستان کے خفیہ اداروں سے تعلقات ہیں جن کے ٹھوس شواہد موجود ہیں تاہم حکام ان اہلکاروں کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ ہیں۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ 2007ء میں ادارے میں شامل ہوا اور اس نے اپنی اسائنمنٹ میں بہت سے ایسے اہلکاروں کے خلاف باقاعدہ تحقیق کی ہے جو سرگودھا، کوٹ مومن، بھلوال میں نام نہاد کینو کے کاروبار میں ملوث ہیں اور مذکورہ بالا ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹ ان کے پاس اس کاروبار کی آڑ میں باقاعدہ ٹھہر رہے ہیں اور ملک دشمن سرگرمیوں میں یہ لوگ برابر کے شریک ہیں۔ درخواست میں چند افسروں اور دیگر اہلکاروں کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ یہ افسران و اہلکار شام، ایران، افغانستان کے لیے کام میں ملوث پائے گئے ہیں اور ان کی ٹریول ہسٹری بھی موجود ہے۔ درخواست میں ایران میں جاکر تربیت حاصل کرنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات اور انہیں ایرانی بینک ال انصر کے ذریعے کی جانے والی لاکھوں روپے کی ادائیگیوں کی بھی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ درخواست میں استد عا کی گئی ہے کہ ان اہلکاروں کے خلاف آئی ایس آئی کے ذریعے تفتیش کرائی جائے اور ذمے داروں کے خلاف اقدامات کیے جائیں۔ واضح رہے درخواست گزار سب انسپکٹر مختار احمد سکنہ سرگودھا کی جانب سے ایک بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا گیا اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وزیراعظم ،فیڈریشن آف پاکستان اور ڈاریکٹر یٹ آف انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) کو فریق بنایا گیا ہے۔