پولیس کی سرپرستی میں بدمعاشی

162

میں موقر روزنامہ کے توسط سے تالپور روڈ کی حالت زار سندھ سرکار خصوصاً صوبائی وزارت بلدیات، آئی جی و ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں۔ چارلین کی یہ سڑک ایم اے جناح روڈ اور آئی آئی چندریگر روڈ کے درمیان واقع ہے۔ شاہراہ لیاقت اور حسرت موہانی روڈ اسی سڑک سے شروع ہوتی ہیں، شہر سے صدر آنے والی تمام پبلک ٹرانسپورٹ کا واپسی کے لیے یہ ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ اس چھوٹی سی سڑک پر میٹھا در تھانے کی سرپرستی میں ایک قبائلی فیملی نے انت مچایا ہوا ہے۔ یہ قبائلی باپ اور پانچ بیٹوں نے تالپور روڈ کو خوامخواہ اور بزور طاقت چارجڈ پارکنگ بنایا ہوا ہے اور سڑک کی دو اور تین لین پر رقم لے کر غیر قانونی پارکنگ کرواتے ہیں۔ اندھیر اتنا مچایا ہوا ہے کہ روڈ کے دوکانداروں کو میٹھادر تھانے کی سرپرستی میں اپنی ذاتی گاڑیاں پارک کرنے نہیں دیتے ہیں۔ دوکانداروں کی لوڈنگ گاڑیوں سے بھتا لیے بغیر لوڈنگ، اَن لوڈنگ نہیں کرنے دیتے، گالیاں دیتے ہیں۔ کمزور دیکھ کر مارپیٹ سے دریغ نہیں کرتے ہیں،



ویسے تو یہ ظلم پورے کراچی پر محیط ہے لیکن خصوصاً صدر ٹاؤن اولڈ ایریا میں ان کی بدمعاشی عروج پر ہے، اور یہ سب کچھ عین دو تھانوں کے سامنے اور پانچ گز کی دوری پر واقع سندھ پولیس ہیڈ کوارٹر کے ہوتے ہوئے ہورہا ہے۔ جس سے یہاں کے دکانداروں کے کاروبار پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ تھانے والے سنتے نہیں، اور سندھ پولیس ہیڈ کوارٹر والے ایکشن لینے کو تیار نہیں اور غیر قانونی چارجڈ پارکنگ والا کھلم کھلا کہتا ہے جو اُکھاڑ سکتے ہو اُکھاڑ کے دکھاؤ۔ رینجرز والوں نے تو سیاسی و مذہبی جماعتوں کی بھتا خوری کو لگام ڈال دی ہے لیکن دوسرے علاقوں سے آئے یہ نامانوس غیر قانونی چہرے پولیس کی سرپرستی میں پورے صدر ٹاؤن میں غیر قانونی چارجڈ پارکنگ لگا کر ریڑھیوں اور پتھاروں کی تجاوزات قائم کرکے بھتا خوری کررہے ہیں، کیا یہ سب ہٹانے کے لیے بھی سپریم کورٹ کو سوموٹو ایکشن لینا پڑے گا یا پھر ان کے لیے بھی جے آئی ٹی بنانی پڑے گی۔ کب تک بلدیاتی ادارے اور پولیس عوام کے صبر کو آزماتی رہے گی؟ کب ادارے اپنے فرائض کا احساس کریں گے؟
محمد محی الدین، میٹھادر کراچی