واٹس ایپ کے بیجا استعمال سے پرہیز کریں

183

مواصلات کی دنیا میں جدید سہولیات کا استعمال ضرورت کے لیے کم اور دوسروں کے مصروف اوقات کو ضائع کرنے کے لیے زیادہ کیا جانے لگا ہے۔ فیس بک، یو ٹیوب اور واٹس ایپ جیسی پیغام رسانی کی سہولتیں اس لیے وجود میں لائی گئی تھیں کہ ہم اپنی ضروری باتیں دوسروں تک چشم زدن میں پہنچا سکیں مگر افسوس ہم اس انقلابی سہولت کا ایسا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں کہ شیطا ن بھی ہم پر ہنستا ہوگا۔ آج کل یہ بھی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ واٹس ایپ پر کوئی کسی کو اپنا فرینڈ بناتا ہے تو وہ اپنا نام، مقام اور اپنے کام کا اظہار نہیں کرتا۔ اسے چاہیے کہ کسی کو اپنا فرینڈ بنائے تو اپنے نام، مقام اور کام سے بھی روشناس کرائے۔ آج کل ’گڈ مارننگ، گڈ نائٹ، صبح بخیر، السلام علیکم، جمعہ مبارک، غیر مصدقہ احوال و کوائف اور پھر اسے دوسروں کو بھیجنے کی فرمائش کے ساتھ آنے والے پیغامات نے ہر سنجیدہ شخص کو پریشان کر رکھا ہے کہ وہ اپنا کام دھندہ چھوڑ کر رات دن یہی پیغامات پڑھتا اور دوسروں سے شیئر کرتا رہے۔



یہ بات بلا مبالغہ کہی جاسکتی ہے کہ 24گھنٹوں میں ایک موبائل صارف کے پاس ہزاروں ایسے پیغامات آتے ہیں جو بے معنیٰ اور بلا ضرورت ہونے کے ساتھ تضیع اوقات کا سبب ہوتے ہیں۔ ایسے پیغامات شرعی اعتبار سے درست ہیں نہ اخلاقی اور سماجی اعتبار سے پسندیدہ۔ پیغام رسانی کی اس بیجا مصروفیات سے اکثر ایسے لوگ بالخصوص نوجوان نسلیں وابستہ ہیں، جن کے 24گھنٹے بالکل فارغ ہیں۔ وہ نہ پڑھتے لکھتے ہیں نہ کوئی ہنر سیکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ وہ اپنے ماں باپ، خاندان اور سماج کے لیے بوجھ تو ہیں ہی کیا اب وہ ہر موبائل صارف پر بوجھ بنیں گے؟ وہ ایسی حرکت سے جہاں دوسروں کو روحانی تکلیف پہنچا رہے ہیں وہیں اپنی دنیوی زندگی بھی برباد کررہے ہیں۔ بہتر ہے کہ ان لایعنی باتوں میں اپنا قیمتی وقت برباد نہ کریں، اپنے مستقبل کی فکر کریں اور دوسروں کو زبر دستی ایسے پیغامات نہ پڑھوائیں جس سے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلنے والا ہے ۔
مشتاق دربھنگوی، درگاہ روڈ، کلکتہ