اسلام میں خلافت ہے جمہوریت نہیں

368

مولانا محمد عمران، امام مسجد التوحید
راجہ تنویر کالونی، اورنگی ٹاؤن
اسلامی فریضہ تغیر المنکر کو پورا کرنے کے لیے مختصراً عرض ہے کہ نہایت افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ ایک بالبداھتہ اسلام مخالف چیز کو ہمارے بڑے بڑے اکابرین اور ان پر مشتمل جماعتیں ’’اسلامی‘‘ بول کر پیش کررہی ہیں۔ ان کا ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘ کا نعرہ اجتماع النقیضین کی بدیہی مثالوں میں سے ہے۔ میں ان سب کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ خدارا! اس عظیم گمراہی کا سبب بننے کے بجائے اس کا خاتمہ کیجیے اور عوام الناس کو اس سے نکالیے۔ آپ لوگوں کا ضمیر بھی جانتا ہوگا کہ اسلام میں خلافت ہے جمہوریت نہیں تو اگر اسلام چاہتے ہیں تو خلافت کا مطالبہ کیجیے نا کہ ’’اسلامی‘‘ جمہوریت جیسی متضاد چیز کا دعویٰ کریں۔ میں یہاں مختصراً اسلام اور جمہوریت کے تضاد کو بیان کرتا ہوں اور اگر آپ مخالفت کرتے ہیں تو میں آپ سب کو مناظرے کی دعوت دیتا ہوں۔ آپ سب دارالعلوم کراچی، اکوڑہ خٹک، جامعہ بنوری ٹاؤن و بنوریہ وفاروقیہ و دیگر مدارس کے اکابرین اور سیاسی مذہبی جماعتیں جو اسلام اور خلافت کا نعرہ لگانے کے بجائے اسلام اور جمہوریت کا نعرہ لگاتی ہیں، میں آپ سب کو عوام کے سامنے ہونے والے مناظرے کی دعوت دیتا ہوں اور ان شاء اللہ اللہ کی مدد و رہنمائی سے ’’قرآن و حدیث اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تعامل سے یہ ثابت کردوں گا کہ اسلام اسلام ہے خلافت ہے اور جمہوریت گمراہی اور کافرانہ نظام ہے۔
-1 اسلام میں قانون اللہ عزوجل کا فرمان ہے یعنی قرآن و حدیث ’’ان الدین عنداللہ الاسلام‘‘، ’’ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ہم الکافرون‘‘ جمہوریت میں اسے قبول کرانے کے لیے بھی کثرت رائے کی ضرورت ہے۔
-2 اسلام میں شریعت کو جبراً نافذ کیا جائے گا جب کہ جمہوریت میں جبر شخصی آزادی کے خلاف ہے باالخصوص جب کہ کثرت رائے ایسی شخصی آزادی کی قائل ہو۔



-3 اسلام میں طلب امارت منع ہے، جب کہ جمہوریت میں نہ صرف جائز ہے بلکہ اس کے لیے حلال و حرام ذرائع کا استعمال بھی جائز ہے۔
-4 نااہل لوگ اسلام میں امارت کا تصور بھی نہیں کرسکتے جب کہ جمہوریت میں ہر کس و ناکس کو آزادی ہے۔
-5 امیر المومنین کا صحیح العقیدہ والعلم والعمل ہونا اسلام میں شرط ہے جب کہ پاکستان کی جمہوریت میں قادیانی کو چھوڑ کر ہر مسلمانی کے دعویدار کو یہ حق حاصل ہے حالاں کہ آپ سب لوگ جانتے ہیں کہ قادیانی کفر کے علاوہ بھی کفر کی کوئی کمی مسلمانی کے دعویداروں میں نہیں۔
-6 اسلام میں کافروں سے جزیہ لینا فرض ہے جب کہ جمہوریت اس کے خلاف ہے۔
-7 اسلامی نظام اہل الحل والعقد (العلماء والاتقیاء) کی شوریٰ پر قائم ہے جب کہ جمہوریت طیب وخبیث، رطب ویابس کی کثرت پر۔
-8 اسلام میں کافر بلکہ فاسق کا بھی کوئی ووٹ نہیں جب کہ جمہوریت اس کے برعکس ہے۔
-9 اسلام میں کافر و مومن، نیک و بد، عالم و جاہل، بابصیرت و بے بصیرت برابر نہیں۔ جب کہ جمہوریت میں سب کا ووٹ برابر ہے۔
-10 اسلام میں کثرت معیار نہیں جب کہ جمہوریت کا مطلب ہی جمہور یعنی کثرت رائے ہے۔
-11 اسلام میں حزب اختلاف کا کوئی تصور نہیں، ہاں اگر امیر المومنین غلطی کرے گا تو اسے روکا جائے گا باقی مستقل گروہ کے گروہ بنا کر امیر پر بے جا کیچڑ اچھالتے رہنا اسلام میں ہرگز روا نہیں جب کہ جمہوریت ایسی ہی چیزوں سے مملوء ہے۔