دنیا کی تاریخ کا پرتعیش اور مہنگا ترین امریکی سفارتخانہ

357

لندن میں واقع بم پروف عمارت کی تیاری پر ایک ارب ڈالر خرچ ہوئے‘ دہشت گردوں کی رسائی کا تصور بھی نہیں‘ تعمیراتی کمپنی کا دعویٰ

(انٹرنیشنل ڈیسک)

سفارت خانے تو دنیا بھر کے ملکوں میں پائےجاتے ہیں۔ ان میں بعض اپنی وسعت اور بعض حساسیت کی بنا پر مشہور ہیں، مگر دنیا کا ایک ایسا پرتعیش مہنگا ترین اور جدید دور کی جدید خصوصیات کا حامل ایک ایسا سفارت خانہ بھی موجود ہے جس کی طرف دہشت گردوں کی رسائی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ یہ لندن میں قائم امریکی سفارت خانہ ہے جس کی تعمیر پر ایک ارب ڈالر سے زاید کی رقم پھونکی گئی ہے۔
عرب ٹی وی کی ایک رپورٹ میں دنیا کے اس مہنگے اور پرتعیش سفارت خانے کے چند اندرونی اور بیرونی مناظر کی تصاویر حاصل کی ہیں جس سے سفارت خانے کی دلفریبی کا صاف پتا چلتا ہے۔
سفارت خانے کے ارد گرد ایک چھوٹی خندق کھودی گئی ہے جس میں پانی ڈال کر اسے مصنوعی بحیرہ کی شکل دی گئی ہے۔ اس کا مقصد سفارت خانے کے قریب پائے جانے جانے والے سمندر اور عمارت کے درمیان رکاوٹ پیدا کرنا اور سفارت خانے کو درکار تحفظ کو یقینی بنانا۔ یہ سرنگ ایک سو فٹ لمبی ہے۔
یہ سفارت خانہ لندن کے علاقے ’نائن المز‘ میں تعمیر کیا گیا ہے جسے اب تک انسانی تاریخ کے مہنگے ترین سفارت خانوں میں پہلے نمبر پر رکھاجاسکتا ہے۔ اس کی تعمیر پر ایک ارب امریکی ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔
سفارت خانے کی تعمیر2016ء کو مکمل کرلی گئی تھی مگر اس کا افتتاح رواں سال کے موسم بہار تک موخر کردیا گیا تھا۔ ابھی تک اسے حتمی استعمال میں نہیں لایا جاسکا ہے۔
جگہ اور اخراجات پر تنقید
دنیا کے سب سے مہنگے سفارت خانے کا منصوبہ 2008ء میں شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبے پر امریکی کانگریس کے ارکان کی جانب سے بھاری اخراجات کی وجہ سے تنقید بھی کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سفارت خانے پر پانی کی طرح پیسہ بہانہ غلط فیصلہ تھا کیونکہ اس پر اٹھنے والے اخراجات تمام اندازوں سے بڑھ کر ہیں۔ بالخصوص باہر کی طرف کھلنے والی ’رولڈ آؤٹ’ کھڑکیوں اور خندق کے اوپر بنائے گئے گیٹ اور داخلی راستے پربھی بھاری رقم خرچ کی گئی۔
سفارت خانے کی لگژری عمارت سے آس پاس رہنے والے شہری بھی خوف زدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ عمارت بھی دہشت گردوں کا نشانہ بن سکتی ہے۔ انہیں خوف اس بات کا ہے کہ یہ سفارت خانہ امریکی ہے اور امریکی سفارت خانوں پر دہشت گردانہ حملے ہوتے رہتے ہیں۔ اس طرح آس پاس کے مکانات بھی ہمیشہ خطرے میں رہیں گے۔
امریکا کا لندن میں موجودہ سفارت خانہ جروفینور گراؤنڈ میں واقع ہے جو چھوٹا اور کافی پرانا ہے۔ یہ سفارت خانہ 1950ء کے عشرے میں بنایا گیا۔ یہ سفارت خانہ دہشت گردی کے خطرات میں گھرا رہتا ہے کیونکہ جس دور میں اسے تعمیر کیا گیا تھا اس دور میں لوگ دہشت گردی کے لفظ سے بھی واقف نہیں تھے۔ اس لیے سفارت خانے کی سیکورٹی کا کوئی فول پروف انتظام نہیں کیا گیا۔
جب کہ نئے سفارت خانے کو عصری تقاضوں کے مطابق فول پروف بنایا گیا ہے۔ اس کی بیرونی حفاظتی باڑ بم پروف ہے اور راستوں میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کے نتیجے میں کسی غیرمتعلقہ گاڑی کا اس سے ٹکرانے کا بھی کوئی خطرہ نہیں۔
ماڈرن ٹیکنیکس کا استعمال
میں نئے امریکی سفارت خانے کی عمارت کا ڈیزاین ’کیران ٹیمرلیک‘ نامی ایک تعمیراتی کمپنی نے تیار کیا ہے۔ اس کمپنی کا صدر دفتر پنسلوینیا ریاست میں فیلاڈلفیا کے مقام پر واقع ہے۔ یہ کمپنی روایتی بلند دیواروں کے بجائے جدید حفاظتی اسالیب کے استعمال سے عمارتوں کومحفوظ بنانے میں مشہور ہے۔
حفاظتی اقدامات کے پیش نظر عمارت کے بیریئرز کے ڈیزائن میں قدرتی رکاوٹوں مثلا ٹیرسڈ باغات، گلیوں اور دیگر جدید اسالیب کا استعمال کیا گیا ہے۔
عمارت میں نیوٹرل کاربن کی سہولت کے ساتھ توانائی کے لیے بھی اندر ہی انتظام موجود ہے۔ اگر پورے لندن میں بجلی معطل ہوجائے سفارت خانے میں تب بھی بجلی موجود رہے گی۔ اس کی باہر کھلنے والی کھڑکیاں شمسی شعاعوں کی مدد سے سفارت خانے کے لیے بجلی پیدا کریں گی۔