ٹماٹر کی قیمت میں اضافہ

437

Edarti LOHحیرت انگیز طور پر عیدالاضحی کے گزرنے کے بعد بھی ٹماٹر کی قیمت دو سو روپے سے کم ہونے پر نہیں آرہی۔ سبزی فروش کہتے ہیں کہ ہمیں بھی مہنگا مل رہا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ جب ان ہی سبزی فروشوں سے کوئی بھاؤ تاؤ کرتا ہے اور ڈیڑھ سو روپے فی کلو کے حساب سے دو کلو ٹماٹر طلب کرتا ہے تو یہ فوراً 170 روپے تک آجاتے ہیں۔ گویا 30 روپے سے بھی کہیں زیادہ منافع تو وہ وصول کررہے ہیں۔ ان سے پیچھے منڈی والے بھی ناجائز رقم صول کررہے ہیں اور جو لوگ منڈی تک مال لاتے ہیں وہ بھی یقیناًکسان سے کم قیمت پر ہی ٹماٹر خرید رہے ہوں گے۔ غرض سب ہی لوگ ایک دوسرے کو الزام دے رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اس سارے ڈرامے میں حکومت کیا کردار ادا کررہی ہے۔ کیا اس کی یہ ذمے داری نہیں ہے کہ اشیائے خور ونوش کو کھیت سے مارکیٹ تک بحفاظت اور مناسب نرخوں پر پہنچائے، کسان کے مفادات کا تحفظ بھی کیا جائے اور صارف کے مفادات کا بھی۔



لیکن مسئلہ یہ ہے کہ صوبے سے مرکز تک ہر جگہ حکمران ہی تاجر، صنعت کار، آڑھتی، مل مالک وغیرہ ہیں تو پھر سب منافع سمیٹنے میں لگے ہوئے ہیں عوام کا تحفظ کون کرے گا۔ عوام سے گزارش ہے کہ ایک دفعہ پورا ایک ہفتہ ٹماٹر خریدنے سے انکار کردیں۔ خواہ یہ 50روپے میں ملے یا دو سو روپے میں، تیسرے دن ہی سب کے دماغ ٹھکانے آجائیں گے۔ عوام یہ کام کرکے تو دیکھیں۔ یہ سارا کھیل مصنوعی ہے اور عوام کو پریشان کرنے اور مال بٹورنے کا ڈراما ہے۔ جب حکمران معاملات درست نہ کرسکیں تو عوام کو معاملات اپنے ہاتھ میں لے لینے چاہییں۔ یہ معاملہ صرف سبزی ٹماٹر تک محدود نہیں رہنا چاہیے انتخابات تک یہ بات جانی چاہیے اگر لوگوں کے مسائل یہ نمائندے حل نہیں کرسکتے تو ایسے لوگوں کو آنا چاہیے جو ان کے مسائل حل کرسکیں۔ دو تین درجن ارکان سندھ اسمبلی کس کے ہیں۔ انہیں نامزد الطاف حسین نے کیا۔ یہ ایم کیو ایم پاکستان کے نمائندے کیسے بن گئے۔ یہ میئر کراچی کیا کررہے ہیں یہاں بھی اختیارات کا مسئلہ ہے۔ یہ مراد علی شاہ کیا کررہے ہیں کیا ٹماٹر مہنگا کرنے میں بھی وفاق نیب اور ایف آئی اے کا ہاتھ ہے۔