روہنگیا مسلمان میدان کرب و بلامیں

660

Edarti LOHبرما کے روہنگیا مسلمان پل پل کرب و بلا سے گزر رہے ہیں اور تمام مسلم ممالک کے حکمران وقت کے ابن زیاد اور شمر کے ساتھ کھڑے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ کسی نے بہت مہر بانی کی تو امدادی سامان بھیج دیا حالانکہ ضرورت تو فوج بھیجنے کی تھی ،برما کی ظالم حکومت کو سزا دینے کی تھی ۔ پاکستان سمیت ان مسلم ممالک کے حکمرانوں سے اتنا بھی نہیں ہوا کہ برما کے سفیروں کو اپنے ملک سے نکال دیتے ، ہر طرح کے تعلقات منقطع کر لیتے ۔ لیکن اس کے لیے تھوڑی سی غیرت و حمیت درکار ہے جو کب کی مفقود ہوئی ۔ روہنگیے مسلمان ہونے کے جرم میں مارے جا رہے ہیں ، خواتین کی عصمت لوٹی جارہی ہے اور بے بس امت مسلمہ صرف دعائیں کر رہی ہے ۔ پاکستان کا بہت گہرا دوست چین اور روس بھی برما کی ظالم حکومت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ۔ امریکا خاموش ہے اور اقوام متحدہ بے بس ۔ اگر ایسا ہی کچھ کسی غیر مسلم اقلیت کے ساتھ ہوتا تو پوری دنیا کا ’’ضمیر‘‘ بیدار ہو چکا ہوتا ۔ مشرقی تیمور کی عیسائی آبادی کے لیے الگ ریاست تشکیل دیدی گئی ۔ ہو سکتا ہے کہ برما کے معاملے کو بھی اسی لیے آگے بڑھایا جار ہا ہو کہ روہنگیوں کے علاقے کو الگ کر دیا جائے ۔نیو ورلڈ آرڈر میں بھی یہی ہے کہ ملکوں کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کیا جائے لیکن اس تقسیم در تقسیم کے لیے مسلم ممالک کا انتخاب کیا گیا ہے ۔ انڈو نیشیا میں مشرقی تیمور کی ریاست بنا دی گئی ، شام اور عراق عملاً تقسیم ہو چکے ہیں ،



سعودی عرب اور پاکستان کی تقسیم کے لیے برسوں سے کام ہو رہا ہے ۔ لیکن بڑی ریاستیں امریکا اور بھارت اس فہرست سے باہر ہیں ۔ ایران کے عوام متحد ہیں اس لیے وہاں ابھی ایسی کوشش نہیں ہو رہی ۔ فلسطین کو پہلے ہی ٹکڑے ٹکڑے کیا جا چکا ہے او ر اب بھی امریکا کا لے پالک اسرائیل مسلسل فلسطینی علاقوں پر قبضے کیا جا رہا ہے ۔ مسلما نوں کو زک پہنچانے کے لیے خود امریکا نے داعش بنا کر دنیا میں پھیلاد ی ہے جو صرف مسلمانوں پر حملے کرتی ہے اور اسلام کو بدنام کرتی ہے ۔ امریکا کے سابق وزیر خارجہ ہنری کسینجر نے اپنے ایک مضمون میں اعتراف کیاہے کہ داعش اسرائیل کو فائدہ پہنچانے اور اس کے تحفظ کے لیے قائم کی گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ داعش کے ’’جانبازوں ‘‘نے کبھی اسرائیل میں جا کر خود کش حملہ کیا نہ اس کی طرف رُخ کر کے ایک بھی گولی چلائی ۔ دولت اسلامیہ عراق و شام کے نام نہاد خلیفہ کو برما میں مسلمانوں کا قتل عام بھی نظر نہیں آتا ۔ خود عراق و شام میں بھی ظالموں کے خلاف کوئی جدو جہد نظر نہیں آتی ۔ شام پر تو روس اور امریکا ٹوٹے پڑ رہے ہیں ۔ا س پر مستزاد بشار الاسد کی فوج ۔ اور ہر طرف سے صرف مسلمان مارے جار ہے ہیں ۔ مسلک کی بنیاد پر ایران بھی شام میں سر گرم ہے ۔ ایران اور سعودی عرب آپس میں بھی اُلجھے ہوئے ہیں اور عرب و عجم کی قدیم آویزش ختم ہونے میں نہیں آ رہی ۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ وہ غلط فیصلے ہیں جن کے تحت ریاض حکومت نے اکیلے ہی افغانستان میں تحریک طالبان ، عراق میں داعش اور شام میں النصرہ جیسی جماعتوں کی مدد کی ۔ نیو یارک میں انٹر ویو دیتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ سعودی عرب غلط فہمی دور کر لے ، ایران کو عالمی منظر سے نہیں ہٹایا جا سکتا ۔ لیکن مسلم ممالک کے حکمران یہ کیوں نہیں سمجھ پا رہے کہ ان کو آپس میں لڑا کر باری باری سب کو عالمی منظر نامے سے ہٹانے کے منصوبے بن چکے ہیں ۔ میانمر مسلمانوں ہی کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے ۔

اس نے اقوام متحدہ کو بھی گھاس نہیں ڈالی اور اقوام متحدہ کے وفد کو مسلم آبادی والے علاقے رکھائن جانے سے روک دیا حالانکہ یہ دورہ طے شدہ تھا ۔ اور اقوام متحدہ کسی مظلوم بیوہ کی طرح رو پیٹ کر رہ گئی ۔ بین الاقوامی ادارہ عافیت(ایمنسٹی) سلامتی کونسل سے مطالبہ کر رہا ہے کہ میانمر کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی لگائے ۔ دوسری طرف چین اور روس برمی حکومت کی پشت پر موجود ہیں تو اسلحہ بھی فراہم کر رہے ہوں گے ۔ کوئی بھی ملک اپنے مفادات کے پیش نظر دوستیوں کی پروا نہیں کرتا خواہ یہ دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے گہری ہو ۔ چین اور روس دونوں ہی برما میں اپنے مفادات رکھتے ہیں ۔ دوسری طرف مسلم ممالک خوف زدہ اور جرم ضعیفی کی سزا بھگتنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں ۔ انہیں حدیث رسول ؐ کے مطابق ’’وہن‘‘ کی بیماری لاحق ہے ۔ اور تازہ خبر یہ ہے کہ برما سے بنگلا دیش جاتے ہوئے کشتی اُلٹنے سے 130روہنگیا ڈوب گئے ۔ ڈوبنا تو امت مسلمہ کی کشتی کے ناخداؤں کو چاہیے تھا ۔
ایک اور مبینہ پولیس مقابلہ
گزشتہ جمعرات کو کراچی میں پولیس مقابلوں کے ماہر ایس ایس پی راؤ انوار اور سرور کمانڈو نے6مبینہ دہشت گردوں کو اُڑا دیا ۔ا ن چھ میں سے 5کا تعلق دولت اسلامیہ عراق و شام(داعش) سے بتایا جا رہا ہے ۔ اعلیٰ پولیس حکام کے لیے شاید یہ بات باعث تشویش نہ ہو کہ اخبارات ہر پولیس مقابلے کو’’ مبینہ‘‘ لکھتے ہیں یعنی یہ مقابلہ مشکوک ہوتا ہے ۔ ممکن ہے کہ کچھ مقابلے صحیح بھی ہوں لیکن کئی مقابلے ایسے ہیں جن میں مارے جانے والوں کے لواحقین اور محلے والوں نے گواہی دی کہ ان کا کوئی تعلق مجرمانہ سرگرمیوں سے نہیں تھا ۔ لیکن کبھی اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہوا کہ ملوث اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ۔ یہ احتجاج کرنے والوں کا منہ بند کرنے کا عمومی طریقہ ہے اور یہ معطل اہلکار کب بحال ہو جاتے ہیں یا ان کا تبادلہ کہیں اور کر دیا جاتا ہے اس کا کھوج نہیں لگایا جاتا ۔ یہ ہلکی پھلکی سزا بھی اس وقت دی جاتی ہے جب لواحقین مارے جانے والوں کی لاش سڑک پر رکھ کر احتجاج کرتے ہیں ۔ خود پولیس کے جرائم میں ملوث ہونے کی خبریں بھی تواتر سے آ رہی ہیں ۔ جمعرات کو ہونے والے پولیس مقابلے میں مارے جانے والے چھٹے شخص کا تعلق القاعدہ سے بتایا جا رہا ہے۔ مارے جانے والوں میں سے صرف دو کی شناخت ہو سکی ہے لیکن سب کو خطرناک دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے ۔ جن دو کی شناخت ظاہر کی گئی ہے ان کا تعلق سانحہ صفورا کے مرکزی کردار سعد عزیز اور عباس ٹاؤن دھماکے کے گرفتار ماسٹر مائنڈ امیر حمزہ سے جوڑا گیا ہے ۔ سانحہ صفورا کے کئی مجرم پکڑے جا چکے ہیں اور شاید ابھی اور پکڑے جاتے رہیں ۔پولیس نے مذکورہ مقابلوں میں ایک ایسے شخص کو بھی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ریموٹ اور ڈرون ٹیکنالوجی کا ماہر تھا اور پولیس کے مطابق وہ کسی بھی ڈرون کو ہائی جیک کر کے اپنے استعمال میں لا سکتا تھا۔ا ب اس دعوے کی تصدیق تو نہیں ہو سکتی لیکن راؤ انوار کی قیادت میں اس خطرناک مقابلے میں بھی یہی ہوا کہ پولیس ٹیم میں سے کسی کو خراش تک نہیں آئی جب کہ پولیس ہی کا دعویٰ ہے کہ اس پر دستی بم بھی پھینکے گئے اور جدید اسلحہ سے فائرنگ بھی ہوئی لیکن ہر گولی کترا کر نکل گئی اور دستی بم بھی نجانے کس پر گرے ۔ یہ کیسے خطرناک دہشت گرد تھے جو چپ چاپ مارے گئے ۔ ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق مبینہ پولیس مقابلے کے آغاز سے پہلے ہی سوشل میڈیا پر خبریں چل گئی تھیں کہ مقابلے کی تیاری ہے اور چھیپا ایمبو لینس اور کچھ مخصوص صحافی بھی موقع پر پہنچ چکے ہیں اور ابھی 3دہشت گرد مارے جانے والے ہیں ۔ تاہم راؤ انوار نے تین کے بجائے 5 دہشت گردوں کو مار دیا اور دعویٰ کیا کہ محرم میں کراچی کو بڑی دہشت گردی سے بچا لیا گیا ۔ راؤ انوار کی سروس بک میں ایک اور کار نامے کا اندراج ہو گیا ۔اسی دن وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ پاکستان میں داعش کی منظم سرگرمیوں اور موجودگی کا کوئی ثبوت نہیں لیکن راؤ انوار نے اکٹھے 5 داعش دہشت گردوں کو مار دیا ۔ لیکن مارے جانے والوں کے بارے میں کون تحقیق کرے گا کہ کیا وہ واقعی دہشت گرد تھے ۔