واشنگٹن (خبر ایجنسیاں) وزیر خارجہ خواجہ آصف کی امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات، افغانستان اور خطے کی سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، بدھ کے روز وزیر خارجہ خواجہ آصف کی واشنگٹن میں امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر اعزاز چودھری بھی موجود تھے، ملاقات میں دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات، افغانستان کی موجودہ صورتحال اورا فغانستان میں بھارت کے کردار پرتفصیلی بات چیت ہوئی، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید بہتر بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔بعدازاں وزیر خارجہ خواجہ آصف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کو خو ش آمدید کہتے ہیں۔پاکستان اور امریکا کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، امریکا پاکستان میں سیاسی استحکام کا خواہاں ہے۔ خطے خصوصاً افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ امریکا کے پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات صرف افغانستان کے تناظر میں نہیں ہیں ،درپیش بہت سے مسائل دونوں ممالک کے مشترک ہیں۔ ہمارے پاس موقع ہے کہ باہمی تعلقات کو مضبوط کریں ۔ ہمیں ہر شعبے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ شمالی کوریا کے معاملے پر مسلمان ممالک سے تعاون کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں داعش کی عمل داری ختم ہونے جا رہی ہے ، نیٹو اراکین سیکورٹی صورتحال بہتر بنانے میں مدد کر رہے ہیں، خطے میں دیرپا امن کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے جبکہ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان عوام پر مشتمل مفاہمتی عمل کی حمایت کے لیے پر عزم ہیں ۔ وزیر خارجہ نے افغانستان کے بعض علاقوں میں لاقانونیت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں مسلسل حملوں اور ان کی منصوبہ بندی پر بھی تشویش ہے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ۔کشمیر سمیت تمام دیرینہ مسائل کے حل تک جنوبی ایشیا میں امن حاصل نہیں ہو سکتا۔ خواجہ آصف نے امریکی وزیر خارجہ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی جو امریکی وزیر خارجہ نے قبول کر لی ۔