واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان فوج خود طالبان کو اسلحہ فروخت کررہی ہے جو باعث تشویش ہے ،الزام لگانے والے بتائیں افغانستان میں کرپٹ حکومت کا ذمے دار کون ہے ؟ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہیں، افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرائے جائیں۔جمعرات کے روز امریکا کے پالیسی ساز ادارے یونائیٹڈ اسٹیٹس انسٹیٹیوٹ آف پیس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے ساتھ ان کی بات چیت بہت حوصلہ افزا رہی جس کے دوران ٹلرسن نے دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی پاکستانی کوششوں کو سراہا تاہم امریکی وزیر دفاع جنرل میک ماسٹر کے ساتھ اپنی ملاقات کے حوالے سے خواجہ آصف نے کچھ تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے محتاط انداز میں اسے مفید قرار دیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جنرل میک ماسٹر نے ان سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ وہ پاکستان کو ایک موقع اور دینے کے لیے تیار ہیں تو خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے کسی اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے ایسا بیان پاکستان کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کوF-16 طیاروں کی فراہمی روک دی تھی۔ اس کے علاوہ امریکا نے اردن کو بھی پرانےF-16پاکستان کو فراخت کرنے سے منع کر دیا تھا اور ان اقدامات کے ذریعے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی کوششوں کو نقصان پہنچایا کیونکہ دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی میں جے ایف تھنڈر کے ساتھ F-16 طیاروں کا اہم کردار ادا کیا ہے ۔خواجہ آصف نے پاک امریکا تعلقات کا تاریخی منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہر قسم کے مشکل حالات میں امریکا کا ساتھ دیا ہے۔ افغانستان میں امن کے حوالے سے امریکا اور پاکستان کے مفادات یکساں ہیں۔ اگر افغانستان میں امن قائم ہوتا ہے تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو پہنچے گا۔
لہٰذا امریکا کے کچھ حلقوں کی جانب سے یہ الزام درست نہیں ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ افغان مہاجرین کی پاکستان میں آمد امریکی مفادات کی وجہ سے ہوئی اور اب یہ امریکا کی ذمے داری ہے کہ ان کی واپسی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت افغانستان کا 40 فیصد علاقہ ایسا ہے جہاں افغان حکومت کی عملداری نہیں ہے اور وہاں دہشت گردوں کا مکمل کنٹرول ہے۔ یوں افغانستان میں قیام امن کے لیے امریکی فوج کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے ایسی رپورٹوں کا بھی حوالہ دیا کہ افغانستان کی فوج خود طالبان کو اسلحہ فروخت کر رہی ہے جو یقیناً باعث تشویش ہے۔ افغانستان کے ساتھ پاکستانی سرحد کا 640 کلومیٹر کا علاقہ ایسا ہے جس میں افغانستان کی جانب سے کوئی نگرانی نہیں کی جارہی ہے اور یہ پاکستان کے لیے باعث تشویش ہے۔ اس وجہ سے پاکستان نے افغانستان کے ساتھ پوری سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری ہماری اقتصادی پالیسی کا اہم جزو ہے اقتصادی راہداری خطے کی تجارت کے فروغ میں معاون ثابت ہو گی سی پیک میں انفرااسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبے شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو مقبوضہ کشمیر کے حالات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کشمیری کئی دہائیوں سے بھارت کے ظلم و ستم کا شکار ہیں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بریت کی انتہا کر دی ہے ہزاروں کشمیریوں کو آنکھوں سے محروم کر دیا گیا اور ماورائے عدالت ہلاکتوں اور تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ نوازشریف نے 2 مرتبہ بھارت سے تعلقات بہتر کرنے کی پہل کی، لیکن بھارت نے مثبت جواب نہیں دیا تاہم بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ امریکا اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بند کرائے۔