سینئر میڈیکل افسران کو دوبارہ تعینات کیا جائے ،بلدیہ ہیلتھ کمیٹی گوادر

165

گوادر (نمائندہ جسارت) صحت سمیت بنیادی سہولتوں کی فراہمی حکومت اور اداروں کی ذمے داری ہے۔ ڈی ایچ کیو اسپتال کے چار میڈیکل افسروں کی جی ڈی اے اسپتال میں تعیناتی سے اسپتال بر ی طرح متاثر ہے۔ جی ڈی اے اسپتال مالی طور پر مُستحکم ہے اپنے اسپتال کے لیے ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لائے۔ ہیلتھ کمیٹی بلدیہ گوادر چیئرمین جبار بلوچ اور اراکین حافظ کریم بخش شاہد اسحاق اورکونسلر شئے سبزل نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری ہیلتھ بلوچستان نے 16 دسمبر 2016ء کو ایک نوٹیفکیشن نمبر 50.iv(H)19/2015/3817 اور 23 کے تحت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال گوادر کے چار ڈاکٹروں محمد اقبال پیڑسٹریشن، ڈاکٹر طارق علی ای این ڈی اسپیشلسٹ، ڈاکٹر ثمینہ لیڈی میڈیکل آفیسر اور ڈاکٹر پرویز احمد میڈیکل آفیسر کو جی ڈی اے میں تبادلہ کر کے تعینات کردیا گیا، جس کے بعد ڈی ایچ کیو اسپتال گوادر جو کہ پہلے ہی سے ڈاکٹروں کی کمی کا شکار رہی، اس کے مسائل میں زیادہ اضافہ ہوا۔ ڈی ایم کیو اسپتال چونکہ ایک قدیم ادارہ اور شہر کے وسط میں موجود ہے، جہاں یومیہ تقریباََ 5 سو مریضوں کی او پی ڈی ہوتی ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کے ڈاکٹروں کی جی ڈی اے میں تعیناتی سے یہ اسپتال بری طرح متاثر ہوا ہے اور مریضوں کی بڑی تعداد مایوسی کا شکار ہے۔



غریب مریض اتنی استطاعت نہیں رکھتے کہ وہ اس مہنگائی کے دور میں اضافی اخراجات برداشت کرسکیں۔ ان بے چاروں کی کرایہ ادا کرنے کی بھی استطاعت نہیں ہے، ہم سمجھتے ہیں ڈاکٹروں کے جی ڈی اے میں تعیناتی زیادتی ہے۔ اس فیصلے کے خلاف ڈویژنل ڈائریکٹر نے بھی اپنے ایک لیٹر نمبر No1/1.Esh:632/34 کے توسط سے سیکرٹری صحت سے بھی درخواست کی ہے کہ ان ڈاکٹروں کے تبادلے سے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ لہٰذا آپ اپنا حکم نامہ واپس لے کر اسپتال کو تباہ ہونے سے بچائیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی قلت پر شہری حلقوں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے۔ ہیلتھ کمیٹی نے ہمیشہ عوام کو صحت عامہ اور حفظان صحت کے حصول کی فراہمی کے لیے کوششیں کی ہیں اور آج بھی ہم اس پریس کانفریس کے ذریعے وزیر اعلیٰ بلوچستان، چیف سیکرٹری، سیکرٹری ہیلتھ، کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر گوادر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جی ڈی اے اسپتال میں ڈیوٹی دینے والے ڈاکٹر محمد اقبال، ڈاکٹر پرویز، ڈاکٹر طارق علی اور ڈاکٹر ثمینہ کی دوبارہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں تعیناتی کی جائے۔