جنوبی ایشیائی ممالک سی پیک سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، کاشف اشفاق 

171

لاہور (اے پی پی) پاکستان فرنیچر کونسل (پی ایف سی) کے چیف ایگزیکٹو اور سارک چیمبر آف کامرس کے لائف ممبر میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک سی پیک سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ یہ خطہ توانائی کی کمی سے دوچار ہے اور سی پیک کے ذریعے یہ ممالک وسطی ایشیائی ممالک کے گیس اور تیل کے بڑے وسائل کو اپنے ہاں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو چینی فرنیچر سازوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر بندرگاہ کو تجارتی اور توانائی کی نقل و حمل کے لیے وسطی ایشیا سے منسلک کیا جائے گا اور دو طرفہ تجارت کے لیے وسطی ایشیا کا راستہ کھلتے ہی جنوبی ایشیائی ممالک کو یورپی منڈیوں تک بھی رسائی حاصل ہوجائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی راہداری چین کو دنیا سے منسلک کرے گی اور اس کا چین، پاکستان اور علاقائی معیشت پر اہم اثر پڑے گا کیونکہ اس خطے میں خوشحالی لانے میں اس کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سی پیک کے ساتھ منسلک ہونے سے جنوبی ایشیائی ممالک میں سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ اس منصوبے کے نہ صرف پاکستان اور چین بلکہ پورے خطے کی تین ارب آبادی پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبوں کے تحت توانائی کے شعبے میں 34 بلین ڈالر اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں تقریبا 11 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور ان سے دونوں ملکوں کے کاروباری اداروں کے لیے بہت زیادہ مواقع پیدا ہوں گے۔



اور خاص طور پر پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے تمام صوبوں میں عوام کی خوشحالی کو بھی یقینی بنائے گا۔ میاں کاشف کے اظہار کے جواب میں چینی وفد نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی اور چینی کمپنیوں کو دو طرفہ سرمایہ کاری کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہونا چاہیے اور نہ صرف چینی بلکہ پاکستانی کمپنیوں کو بھی چین میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ اس موقع پر پی ایف سی کے سربراہ نے چین کے لیے ویزا کے حصول میں درپیش رکاوٹوں پر روشنی ڈالی جسے مہمان وفد نے اس معاملہ کو چینی حکام کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔ سیکرٹری پی ایف سی حامد محمود، چیف کوآرڈینیٹر عدنان افضل، آپریشنل ہیڈ پی سی ایف محمد اکرام اور بزنس ہیڈ ریحان ناصر بھی اس موقع پر موجود تھے۔