لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک/نیوزرپورٹر )پنجاب حکومت کا پڑھو پنجاب بڑھو پنجاب منصوبہ فائلوں اور دعوؤں تک محدود ہو کر رہ گیا۔ صوبائی دارالحکومت میں بھی بچے بھینسوں کے باڑے میں قائم اسکول میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔ لیاقت آباد میں ایک اسکول ایسا بھی ہے جس کو دیکھ کر وزیر اعلیٰ پنجاب کے امیر اور غریب کے بچے کو ایک طرح کی تعلیم دینے کے دعوؤں کی قلعی کھلتی ہے ، اس اسکول میں ایک جانب بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں تو دوسری جانب بھینسوں کاباڑہ ہے۔ذرائع کے مطابق محکمہ تعلیم نے ملی بھگت سے اسکول کے لیے بھینسوں کا باڑہ کرایہ پر لے رکھا ہے۔ اس چار دیواری میں علم کی روشنی حاصل کرنے کے لیے آئے معصوم بچے بھینسوں کے ساتھ بیٹھ کر پڑھنے پر مجبور ہیں
جبکہ بھینسوں کے فضلے اور گندگی کے باعث چھوٹے چھوٹے بچے بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔لیاقت آبادمیں 3سال سے قائم یہ سرکاری پرائمری اسکول طلبہ و طالبات کے لیے تعفن نگری بن چکا ہے ،70 ہزار کرایہ پر لی ہوئی یہ اسکول کی جگہ بچوں کو اچھا مستقبل دینے میں بری طرح ناکام ہے ،حکومتی نعرے اور دعوے دونوں ہی بے نقاب ہوگئے۔باڑے کے مالک کا کہنا ہے کہ7ماہ سے اسکول نے کرایہ نہیں دیا۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کئی بار شکایات درج کرائیں مگر کوئی سنے تو ہی ہمیں نجات ملے۔عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے شہری علاقوں میں بھینسیں رکھنے پر پابندی عائد ہے مگر یہاں بندھی بھینسیں قانون اور حکومت کی رٹ کا منہ چڑھا رہی ہیں۔ڈی سی سمیر احمد سید سے جب اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا اسکول کے لیے نئی بلڈنگ لی جائے گی اور شہری علاقوں سے بھینسوں کو نکالا جائے گا۔