مقبوضہ کشمیر خواتین کے بال کاٹنے کے واقعا ت کے خلاف مظاہرے 

160

سری نگر(اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے بال کاٹنے کے پر اسرار واقعات میں اضافے پر کٹھ پتلی انتظامیہ نے چپ سادھ لی ،نامعلوم افراد نے چرار شریف میں امام مسجد کی ڈاڑھی کاٹ دی ،واقعات کیخلاف کئی علاقوں میں مظاہرے ،احتجاج روکنے کے لیے قابض انتظامیہ نے سخت پابندیاں نافذ کردیں، موبائل فون اور انٹر نیٹ سروس معطل ، مساجد سیل کر کے لوگوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا جبکہ حریت قیادت بھی بدستور نظر بندہے
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق خواتین کے بال کاٹنے کے واقعات اور بھارتی فوج کے مظالم کیخلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پرمشتمل مشترکہ قیادت نے دی تھی۔ بھارتی پولیس نے احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کے لیے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کوجمعہ کو اعلیٰ لصبح سری نگرمیں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیاجبکہ میر واعظ عمرفاروق کو شہر کے علاقے نگین میں واقع اپنے گھر میں نظر بند کر دیا۔ قا بض انتظامیہ نے سری نگر کی تاریخی جامع مسجد کو سیل کر کے لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے سے روک دیا۔کٹھ پتلی انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سری نگر، رینہ واری، خانیار، نوہٹہ ، صفا کدل ،مہاراج گنج، مائسمہ، کرال کھڈ اوردیگر علاقوں میں سخت پابندیاں عاید کر دیں جبکہ وادی میں موبائل فون انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے ساتھ ساتھ دن ایک بجے کے بعد ریل سروس بھی بندکر دی۔قابض انتظامیہ کی پابندیوں کے باوجود سری نگر کے مختلف علاقوں اور دیگر اضلاع میں لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔ مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعروں کے علاوہ ’’ پیش کرو ، پیش کرو ملزمان کو پیش کرو ‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ دوسری جانب وادی میں خواتین کے بال کاٹنے کے پر اسرار واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جمعے کے روز سری نگر کے علاقوں نٹی پورہ اور پانتھ چوک میں خواتین کے بال کاٹنے کے2واقعات رونما ہوئے جن کے خلاف لوگوں نے زبردست احتجاجی مظاہرے کیے۔ادھر ضلع بڈگا م کے علاقے چرار شریف میں پٹلی پورہ کے مقام پر نامعلوم افرادنے امام مسجد غلام نبی کی ڈاڑھی اس وقت کاٹ دی جب وہ نماز فجر پڑھانے مسجد جا رہے تھے۔ امام مسجد کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔