اسلام آباد( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاہے کہ ختم نبوت کاقانون اصل حالت میں بحال ہوگیا‘ حکومت مخالف پروپیگنڈا بند کیاجائے ،سوشل میڈیا پر فتوے جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ جمعے کوقومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ جہاد کا تعین کرنا ریاست کا حق ہے ،ہر محلے اور مسجد سے فتوے جاری ہونے سے ملک میدان جنگ بن جائے گا ، کچھ عرصے سے ملک میں عدم برداشت کا کلچر بڑھ رہا ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ داخلی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے رجحانات کی بیخ کنی کی جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ سوشل میڈیا پر جس کا جو دل چاہے فتوے دے، آئین اور قانون میں اس کی گنجائش نہیں ہے،اللہ اور رسول سے محبت پر کسی کی اجارہ داری نہیں ، کسی کے پاس یہ ٹھیکہ نہیں ہے کہ اس سے سرٹیفکیٹ نہ لیا تو تعلق ٹوٹ جائے گا۔وفاقی وزیرداخلہ کے بقول کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ دوسرے پر انگلی اٹھائے ،مذہبی جذبات پر سیاست کرنا گھناؤنا جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کون کافر ہے اورکون مسلمان ،یہ اللہ کے ہاتھ میں ہے جس کو جنت اور جہنم کا فیصلہ کرنا ہے، ہمیں اللہ کا کام اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ اسی طرح ہم نے سزا کا نظام فتوے کی صورت میں دے دیا ہے، کسی مسلمان کا قتل واجب ہونا یا نہ ہونا تعزیرات پاکستان اور پاکستان کے قانون کے تحت ہو سکتا ہے۔احسن اقبال کے مطابق کسی شہری کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کسی دوسرے شہری کے بارے میں قتل کا فتوی جاری کرے۔وزیرداخلہ کا کہناتھا کہ مذہبی قیادت آگے بڑھے اور منفی رجحانات کے خلاف کردار ادا کرے ۔ بعدازاں اسلام آباد میں ہی وفاقی وزیر قانون زاہد حامد اور وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراللہ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہاکہ ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دور، ایسا سوچنا بھی کفر ہے ،ختم نبوت کا معاملہ سامنے آنے پر حکومت اور تمام جماعتوں نے مل کر اصل ایکٹ واپس منظور کرلیا ۔انہوں نے کہا کہ کئی ماہ تک یہ مسودہ زیر گردش تھا کسی نے اعتراض نہیں کیا، ختم نبوت سے متعلق ایک وسوسہ پیدا کیا گیا جس کا ہم نے رسک نہیں لیا ، سابق وزیر اعظم اور دیگر کے خلاف مرتد ہونے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔