امریکا نشاندہی کرے‘ بمباری ہم کرینگے‘ خواجہ آصف

374
مودی کا سرجیکل اسٹرائیک کا تصوراتی دعویٰ عوامی حمایت کیلیے ہے‘خواجہ آصف
مودی کا سرجیکل اسٹرائیک کا تصوراتی دعویٰ عوامی حمایت کیلیے ہے‘خواجہ آصف

واشنگٹن (خبر ایجنسیاں) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہاہے کہ پوری یکسوئی سے دہشت گردوں کو ہدف بنا رہے ہیں، امریکا دہشت گردوں کی نشاندہی کرے ہم بمباری کریں گے،افغانستان کو سرحدوں کی مشترکہ نگرانی کی بھی پیشکش کی ہے ، مشترکہ کارروائی کا حصہ بھی بنا سکتے ہیں،ملا اختر منصور کو ہلاک کر کے امن بات چیت کا راستہ بند کیا گیا،افغان طالبان پر پاکستان سے زیادہ روس اور خطے کے دیگر ممالک کا اثرورسوخ ہے،نئی امریکی پالیسی میں بھارتی کردار اور بلوچستان میں عدم استحکام کی غرض سے کوششوں پر تشویش ہے، افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے تک خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ہے ۔ وہ واشنگٹن میں پاکستان کے سفارتخانے میں امریکی اور عالمی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جسے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کے برعکس، گزشتہ 4برس سے پاکستان عسکریت پسند گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کر رہا ہے اور اس ضمن میں پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغان سرحد کی مشترکہ نگرانی کے نظام کی پیشکش کر چکا ہے پاکستانی فوج کے سربراہ دورہ کابل کے دوران افغان حکام کو پیشکش کرچکے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کریں ہم ان کو اپنے ساتھ ہیلی کاپٹر پر بٹھائیں گے۔ وہ ہمیں بتائیں جہاں جانا ہے ہم جائیں گے۔اگر وہ ہم سے چاہتے ہیں کہ ہم ان کا کھوج لگائیں ہم لگائیں گے۔



لیکن محض کھوکھلے الزامات قابل قبول نہیں ہیں اگر افغان ایسی کارروائی کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو ہمارے ساتھ ہیلی کاپٹروں پر بیٹھیں اور مشترکہ کارروائی کا حصہ بنیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں برف پگھلی ہے اور امریکا کی بطور سہولت کار ہمیں ضرورت ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ جب وہ اپنے گھر کو درست کرنے کی بات کرتے ہیں تو یہ کوئی انوکھی بات نہیں بلکہ پاکستان میں نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی اور فوجی قیادت متفق ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم پوری یکسوئی سے دہشت گردوں کو ہدف بنا رہے ہیں، امریکا دہشت گردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے ،ہم بمباری کریں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ شاید ماضی میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہوں لیکن صرف پاکستان کو مورد الزام نہ ٹھہرایا جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ ملا اختر منصور اور ملا عمر کو ہلاک کر کے امن بات چیت کا راستہ بند کیا گیا گر ایسا نہ ہوتا تو صورتحال بہت مختلف ہو سکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ اب افغان طالبان پر پاکستان سے زیادہ روس اور خطے کے دیگر ممالک کا اثر و رسوخ ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان اور امریکا خطے میں امن، استحکام، خوشحالی کے مشترکہ مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں بہت فکرمند ہے، دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں زیاہ تر افغانستان کے غیر منظم علاقوں میں ہیں جو ملک کا 40 فیصد سے زائد ہے۔



حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے کئی حملوں کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں جبکہ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں بہت اچھا کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں پاکستان جیسا عزم اور کامیابیاں کسی دوسرے ملک کی نہیں۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ میں رکاٹ ڈال رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 4برس کے دوران ایف 16اور جے ایف 17تھنڈر جنگی طیارے دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اہم ہتھیار تھے لیکن امریکا نے اردن کو منع کیا کہ پاکستان کو پرانے ایف 16 طیارے فراہم نہ کیے جائیں۔ اس سے قبل خواجہ آصف نے وائٹ ہاؤس میں امریکی مشیر قومی سلامتی جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کی۔ملاقات پر باہمی تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات کی گئی جبکہ خواجہ آصف نے مک ماسٹر کو جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی پر پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔