چھوٹی بہن

211

مختلف ٹی وی چینلوں جو سینئر اور جونیئر تجزیہ نگار حضرات وخواتین آتے ہیں ان کی اکثر یت تو نہیں ہاں اقلیت کو میں ان کی بے باکی اور صاف گوئی نیرزاوئیہ نگاہ کی وجہ سے پسند کرتا ہوں اور بعض اوقات مجھے ان کا نقطہ نظر اپنا نقطہ نظر محسوس ہوتا ہے۔ ڈاکٹر شاہد مسعود میرے پسندیدہ تجزیہ کار ہیں۔ موصوف کا انداز بیان کسی کو ہو یا نہ ہو مجھے تو پسند ہے۔ ایک دن ڈاکٹر صاحب نے مریم بی بی یعنی مریم اورنگزیب کو محبت بھرے لہجے میں منہ بولا رشتہ قائم کرتے ہوئے’’چھوٹی بہن‘‘کہہ دیا جو اچھا لگا لیکن میں ایسا منہ بولا رشتہ اس لیے نہیں کہہ سکا کہ ان کی اور میری عمروں میں اتنا زیادہ فرق ہے کہ اگر میں بھی یہی کہہ دوں تو بے جوڑ لگے گا کیوں کہ میری تو سب سے چھوٹی بہن بھی شاید موصوفہ کی ’’امی ‘‘کے برابر ہوں گی اور مریم میری حقیقی نواسیوں میں سے ایک ہے اور وہ ابھی میٹرک میں ہے۔ لہٰذا اگر میں اس بھولی اور معصوم شکل والی مریم سے توقابل احترام منہ بولا رشتہ قائم بھی کروں تو عمروں کے فرق کو دیکھتے ہوئے’’بڑی نواسی‘‘ہی مناسب معلوم ہوتا ہے’’گرقبول افتدز ہے عزو شرف‘‘
اگر مریم اورنگزیب اس منہ بولے رشتے کو قبول کرلیں تو آئندہ جب بھی ان کے تذکرے کی افتاد پڑی تو بجائے آدھی وزیرنی کے میں انہیں بڑی نواسی ہی کہوں گا اور اس منہ بولے رشتے کا محرک ڈاکٹر صاحب کو سمجھتے ہوئے ان کا شکریہ بھی ادا کروں گاکہ اس دور ’’جاہلیت‘‘میں کہ اسمبلی ہو یا میڈیاخواتین کو نامناسب القاب سے موسوم کرنا ایک فیشن بن گیا ہے اور بغیر سوچے سمجھے خواتین کو ذو معنی الفاظ سے نوازنے کے بعد معافی مانگنااور آخری چارہ کار کے طور پر ڈاکٹر صاحب موصوف کا دیا ہوا منہ بولا رشتہ ہی اپنا پڑتا ہے۔
آج کل ساری دنیا میں مختلف ایام منانے کا بھی فیشن ہے اور اگر کلینڈ رپر منائے جانے والے تمام ایام پر دائرے لگادیے جائیں تو بغیر دائروں کے چند ہی دن بچیں گے۔ لیکن ذرا سوچیے کہ یوم مزدور سے مزدور کو کیا ملا؟
یوم’’ماں‘‘سے کتنی ماؤں کے آنسو پوچھے گئے یوم تکریم اساتذہ سے کتنے اساتذہ کے مسائل حل کیے گئے۔ یوم کشمیر سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم میں کتنی کمی واقع ہوئی وغیرہ وغیرہ ۔ہاں کچھ ایام ضرور ایسے ہوں گے کہ جن کا اثر ضرور ہوا خواہ وہ ہماری غیرت پر تازیانہ ہی کیوں نہ ہو۔ اگر آپ اجازت دیں تو ایک مثال ضرور پیش کرونگا باقی آپ لوگ خود سوچیں۔ وہ مثال ہے کہ پاکستان میں دن دگنی رات چوگنی پھلتی پھولتی بے حیائی۔ عریانی اور بے غیرتی میں ہر سال چودہ فروری کو کتنا اضافہ ہوتا ہے؟