اللہ کے فضل سے نئے سال کا آغاز عالم اسلام کے لیے عزت وسرفرازی، ترقی وخوشحالی، امن وآزادی اور خیر وبرکات کا سال ہو۔ اس ماہ مبارک میں ایک ایسا تاریخی اور انقلابی واقعہ پیش آیا ۔ جس میں ہر مسلمان کے لیے سبق ہے کہ اصل زندگی اللہ تعالیٰ کی راہ میں اپنا سب کچھ قربان کردینا ہے۔ اگر ہم اپنی زندگی کا مقصد اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے متعین کرلیں تو اسوہ حسینؓ کے مشن کی تکمیل کے لیے وہ پہلی سیڑھی ہوگی۔ جس کی جدوجہد کرنا نئی نسل کی ذمے داری بھی ہے نہ کہ وہ اپنے اوقات فضل لایعنی گفتگو اور مسیج پر صرف کرکے اپنی قابلیتوں اور صلاحیتوں کو ضائع کریں۔ کیونکہ یہ طریقہ کار سیدنا حسینؓ کی تعلیمات سے منہ موڑنے کے مترادف ہوگا۔ مزید برآں نواسہ رسولؐ سے پیار کرنے والوں کے لیے ایک موقع اللہ تعالیٰ نے اور فراہم کردیا۔ اس کو غنیمت جانتے ہوئے یہود وہنود کو باور کروادیں کہ سیدنا حسینؓ کی یاد میں ہم آنسو ہی نہیں بہاتے بلکہ ان کی تعلیمات کو دل سے قبول بھی کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو انصار اللہ بنالے۔تاکہ ہم جان نثاری کے جذبات سے سرشار رہیں اللہ نہ کرے اگر کبھی اغیار ہم کو آنکھیں دیکھائیں تو ہم اس ارض وطن کے لیے حاضر ہیں۔
ام طلحہ نذیر احمد، مسعود آباد۔ فیصل آباد