اہل کراچی پر بجلی بم

183

Edarti LOHکراچی کے شہریوں پر ایک اور بم گرا دیا گیا اور بجلی کی قیمت میں 75پیسے فی یونٹ اضافہ کردیا گیا۔ کے الیکٹرک کے لیے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی شرط بھی ختم کردی گئی یعنی جتنی چاہے لوڈ شیڈنگ کرے، کھلی چھوٹ ہے۔ دستاویزات کے مطابق کے الیکٹرک کا ٹیرف منظور کرنے میں وزیر اعظم اور وفاقی حکومت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے ملک کو جس سنگین خطرے اور خسارے کا سامنا ہے وہ سب مختلف طریقوں سے عوام ہی سے وصول کیا جائے گا۔ کے الیکٹرک کو بجلی کے نرخ بڑھانے کی اجازت یونہی تو نہیں دی گئی ہے۔ حکمران اٹھتے بیٹھتے دعوے کررہے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ ختم یا بہت کم ہوگئی ہے لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہیں ۔ کراچی میں آج کل سڑی ہوئی گرمی پڑ رہی ہے لیکن کئی کئی گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ بھی جاری ہے۔ بجلی میسر ہو یا نہ ہو، بجلی کے بل بڑھتے جارہے ہیں ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم نے اس ظالمانہ اضافے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت، نیپرا اور کے الیکٹرک کے گٹھ جوڑ نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ عوام سے ناجائز طور پر وصول کیے گئے 200ارب روپے واپس کرنے کے بجائے مزید معاشی بوجھ ڈال دیا گیا۔ پیٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ یہیں تک محدود نہیں رہتا بلکہ تقریباً تمام اشیائے ضرورت مہنگی ہوجاتی ہیں ۔ کے الیکٹرک کے نرخ میں 7سال کے لیے اضافہ کیا گیا ہے لیکن اس کی بھی کوئی ضمانت نہیں کہ اگلے ہی سال مزید اضافہ کردیا جائے ۔نئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری فرما رہے ہیں کہ اوور بلنگ اور بجلی چوری کو جرم قرار دینے کے لیے قانون سازی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کا اضافی بل ایک ایشوہے، میں تسلیم کرتا ہوں ۔ افسران کو جواب دینا ہوگا۔ وزیر صاحب، اوور بلنگ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جس کے لیے جے آئی ٹی بنائی جائے اور پھر جرم ثابت کیا جائے۔ یہ تو روز کا معمول ہے اور جب بھی ایسا معاملہ سامنے آئے، بجلی کمپنی کے ذمے داروں کو سزا دی جائے۔ بجلی کمپنیاں کہتی ہیں کہ بل جمع کراؤ ، پھر دیکھیں گے۔