انسانی جذبات، مزاج اور سمجھ صحت کی بنیاد ہیں

781

ڈاکٹر عبد المالک
drmaharmalik1@gmail.com
اسسٹنٹ پروفیسر و ماہر امراض و دماغ و اعصاب
ذہنی صحت کے حوالے سے ہر سال 10اکتوبر کو دنیا بھر میں عالمی ادارہ صحت(WHO)کی جانب سے عالمی یومِ ذہنی صحت منایا جاتا ہے۔اس دن کے منانے کا بنیادی مقصد ذہنی صحت کے حوالے سے دنیا بھر میں آگاہی فراہم کرنا اور ایسی تمام کوششوں کو مختلف معاشروں میں منظم و مربوط کرنا کہ جس کے باعث عام انسان اس سلسلے میں آگاہی حاصل کر سکے تاکہ وہ ایک صحت مند معاشرے کے فرد کے طور پر اپنی زندگی گزارسکے۔
عالمی ادارہ صحت(WHO) اس دن کی مناسبت سے آگاہی پھیلانے اور اس کے لیے کوششوں کو منظم کرنے کے لیے مرکزی خیال فراہم کرتا ہے تاکہ اس مرکزی خیال کی مناسبت سے ذہنی صحت کے لیے اقدامات کیے جا سکیں ۔امسال2017ء میں عالمی یومِ ذہنی صحت کا مرکزی خیال’’کام کی جگہ اور ذہنی صحت‘‘ہے۔
ہماری زندگی میں وقت کا ایک بڑا حصہ حصول معاش یا علمی استعداد کو بڑھانے کے لیے متعلقہ کام کی جگہوں پر گزرتا ہے اور اگر یہ کہاجائے کہ مجموعی وقت کا بیشتر حصہ کام کرنے کی جگہ ہی میں خرچ ہوجاتا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔اس لحاظ سے اس اہم حصے کو مجموعی طور پر خوش گوار عوامل سے جوڑنا بنیادی امر ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق صحت ایسی حالت کا نام ہے، جس میں ایک انسان مکمل طور پر جسمانی،ذہنی،سماجی طور پر بالکل ٹھیک ہو نیز اس کو کسی بھی قسم کی کوئی بیماری لاحق نہ ہو۔اس لحاظ سے ذہنی صحت کے لیے ایک انسان کے جذبات،مزاج اور سمجھ بنیادی کلید کا کردار ادا کرتے ہیں۔یہ تینوں عوامل انسانی ذہنی صحت کو صحت مند رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ذہنی صحت ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جس میں انسان اپنی صلاحیتوں سے بخوبی واقف ہو،روز مرہ کے مسائل سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت رکھتا ہو،مفید کام کرنے اور اپنی استعداد کے مطابق صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرے میں ایک فعال کردار ادا کر سکے۔



آخر کیا وجہ ہے کہ اس سال عالمی یومِ ذہنی صحت کا مرکزی خیال کام کرنے کی جگہ اور ذہنی صحت رکھا گیا ہے؟۔ہمارے معاشرے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک فیصدی عوام ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔ تقریباً 17فیصد لوگ ڈپریشن کی ذہنی بیماری کا شکار ہیں جب کہ تقریباً 40 لاکھ سے زائد انسان پاکستانی معاشرے میں مختلف قسم کے منشیات پر مبنی نشہ آور اشیا کا استعمال کرتے ہیں۔ان اعداد شمار کی روشنی میں ایک فرد جو اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اپنے رزق کے حصول کے لیے اپنے کام کرنے کی جگہ میں گزارتا ہے اس کا ذہنی طور پر صحت مند رہنا خودفرد، اس ادارے جہاں وہ کام کرتا ہے،فرد اور بحیثیت مجموعی پورے معاشرے کے لیے بے حد ضروری ہے۔ یقینا عمومی طور پر کام کرنے کی جگہ کے مسائل معاشرے میں پائی جانے والے ناہمواریوں کا ہی مجموع ہوا کرتی ہیں لہٰذاکام کرنے کی جگہوں کو بنیادی انسانی حقوق کے تناظر کو سامنے رکھتے ہوئے موثر اصول و ضوابط کے تحت نفسیاتی صحت کے اعتبار سے بالخصوص اور جسمانی صحت کے اعتبار سے بالعموم محفوظ ہونا چاہیے۔صحت مند و محفوظ کرنے کرنے کی جگہ ہر اعتبار سے نہ صرف افراد کو چاک و چوبند رکھنے کا باعث بنتی ہے بلکہ ادارے کی مجموعی کامیابی کے لیے معاون و مددگار بھی ہوا کرتی ہے۔



اگر کسی بھی کام کرنے والی جگہ کا مجموعی ماحول بے چینی،اندیشوں،پریشانی،الجھن،سختی و دبائو کا عکاس ہوگا تو نتیجتاً تنائو کی فضا عام ہوگی جو انفرادی سوچ،رویے و جذبات اور ادارے کے مجموعی بارآوری کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
کام کرنے والی جگہ کے مجموعی ماحول کاصحت مند ہونا کسی بھی ادارے کی تعمیر و ترقی کے لیے اہم ترین ہے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ادارے کے ذمے داران اس اہم نکتے کے گرد ملازمین کے لیے اصول و ضوابط بنائیں کہ جس کے باعث انسانی ذہنی صحت کا خیال رکھاجائے کیوں کہ ملازمین کے باہمی تعلقات کسی بھی ادارے کے ملازمین کی ذہنی صحت کے لیے اہم نکتہ ہے۔اس کے علاوہ کام کرنے کی جگہ میں بہترذہنی صحت کے لیے ہر سطح پر ادارے کے ذمے داران کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ذمے دار یا باس غیر جانب دار ہو،مشاورت و مواصلات(رابطے) کا موثر نظام ہو، ملازمین کی نجی،سماجی یا خاندانی زندگی میں عدم مداخلت کے علاوہ کام میں غیر ضروری دبائونہ ہو۔ایک ذہنی صحت مند ملازم کے لیے ہر وقت بے روزگار ہونے کے خطرے سے آزاد ہونا پرسکون ذہنی فرد کے لیے بنیادی نکتے کا کردار ادا کرتا ہے۔
ذہنی صحت کے لیے انفرادی طور پر ہر انسان کو جسمانی طور پر بھی چاک و چوبند ہونا ضروری ہے ۔کسی بھی معاشرے کو صحت مند بنانے کے لیے انفرادی طور پر مثبت جذبات کو اجاگر کرنا ضروری ہے تاکہ ہمارے معاشرے میں اجتماعی طور پر اچھی زندگی کی بنیاد رکھی جا سکے۔
ذہنی صحت کے لیے ذہنی دبائو کا مقابلہ کرنا چاہے۔ اپنے احساسات کے بارے میں بات کی جائے۔اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھا جائے اور اس کے لیے متوازن غذا ،پھل و سبزیوں کا استعمال ہو۔ ہر قسم کی تمباکو نوشی سے پرہیز ضروری ہے ۔اس کے ساتھ جسمانی ورزش چاہے فقط آدھا گھنٹہ پیدل چلنا ہی کیوں نہ ہو،ضرور ہو۔ایک ذہنی صحت مند انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ بہر صورت آرام و سکون کے لیے وقت نکالے،مثبت سوچ کو اپنائے،نیز اپنی زندگی میں کام اور گھر والوں،عزیز،رشتے داروں،دوست و احباب کے ساتھ وقت گزارنے میں توازن پیدا کرے۔
آخری بات!
عبادت میں وقت گزاریں،اور کام کو عبادت سمجھیں نیز جب بھی کوئی طبی و ذہنی مسئلہ درپیش ہو تو اپنے معالج سے فوری رابطہ قائم کریں۔