حکومت ذہنی صحت کے لیے بجٹ مقرر کرے‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق

433

فاران فاؤنڈیشن کے چیئرمین و فاران میڈیکل ہیلتھ سینٹر کے ڈائریکٹر سے عالمی یوم ذہنی صحت کے موقع پر گفتگو
انٹرویو: حافظ شارق

سوال: ڈاکٹر صاحب! اپنی طبی تعلیم اور پیشہ ورانہ زندگی کے حوالے سے آگاہ کیجیے؟
جواب: میرا نام پروفیسر ڈاکٹر محمد صدیق ہے میں نے ڈاکٹر میڈیسن میں MPH اور Phd کیا ہوا ہے۔ 3 سے 4 یونیورسٹیز میں HOD کے عہدے پر بھی فائزرہا ہوں اور ہم اپنا ایک فاران مینٹل ہیلتھ کلینک بھی چلا رہے ہیں۔
سوال: فاران مینٹل ہیلتھ کلینک کے تحت کی سرگرمیوں کی مختصر تفصیلات بتایئے؟
جواب: فاران فائونڈیشن ایک NGO ہے جس کو ہم نے 2001ء میں رجسٹرڈ کروایا جس کے تحت ہم فاران مینٹل ہیلتھ کلینک چلا رہے ہیں۔ فاران کے تحت ہم ODP‘ فری کیمپ اور آگاہی سیمینار بھی کرتے ہیں۔ ہم خاص طو رپر ذہنی مریض اور منشیات استعمال کرنے والے افراد کے علاوہ ازدواجی مسائل کے متعلق جو ذہنی ٹینشن ہوتی ہے اس کو کا علاج بھی کرتے ہیں۔ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ فاران مینٹل ہیلتھ کلینک کے تحت ہم زیاہ سے زیادہ لوگوں کی خدمت کرسکیں۔
سوال: کیا دماغی صحت خراب ہونے سے انسانی سوچ بھی متاثر ہوتی ہے؟
جواب: انسانی سوچ دراصل ذہنی صحت ہی کا نام ہے۔ یہ ٹھیک رہتی ہے تو ذہن بھی ٹھیک رہتا ہے۔ اسی لیے کہتے ہیں ایک صحت مند جسم ایک صحت مند معاشرہ بناتا ہے۔ سوچیں اگر بگڑ جاتی ہیں تو ذہن بھی بگڑ جاتا ہے پھر ذہن سے معاشرہ بھی بگڑ جاتا ہے۔

سوال: دماغی صحت کے امراض اکثر و بیشتر خواتین میں ہی کیوں پائے جاتے ہیں؟
جواب: ایسا نہیں ہے۔ دماغی صحت کے اکثر امراض مرد حضرات میں پائے جاتے ہیں اور مینٹل ہیلتھ اسپتال میں داخلے زیادہ تر مردوں کے ہی ہوتے ہیں۔ کچھ بیماریاں ہیں جو خواتین میں زیادہ ہیں؍ جیسے ذہنی دبائو OCD جنونی پن وغیرہ اور باقی بیماریوں میں دونوں کو برابر تسلیم کیا جاتا ہے۔
سوال: دماغی صحت خراب ہونے سے انسانی زندگی پر کیا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
جواب: صحت نام ہے تندرستی توانائی کا، جب انسان کی دماغی یا جسمانی صحت خراب ہوگی تو یہ لازمی ہے کہ وہ انسان کسی بھی طرح کااپنا کوئی کردار معاشرے میں ادا نہیں کرسکتا اور جیسا کہ ’جان ہے تو جہان ہے‘ آپ اپنی صحت پر ایک گنا خرچ کرو چار گنا کمائو‘ ذہنی صحت کے لیے حکومت کی جانب سے ایک مکمل طور پر بجٹ ہونا چاہیے تاکہ ذہنی بیماری کو روکا جا سکے۔
سوال: دماغی صحت کے مرض می کس عمر کے لوگ زیادہ مبتلا ہوتے ہیں؟
جواب: دماغی صحت کے امراض میں اکثر نوجوان مبتلا ہوتے ہیں اور ریٹائرمنٹ سے کچھ عرصہ قبل کے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں اور ان دونوں عمر میں لوگ اکثر ٹینشن، جنون پن کی وجہ سے ذہنی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں۔

سوال:ـ دماغی صحت کو بہتر کرنے کے لیے ڈاکٹرز کیا ہدایات اور کن چیزوں کو ترجیح دیتے ہیںـ؟
جواب: مجموعی ماحول کوبہتر ہونا چاہیے گھر‘ اداروں‘ معاشرہ‘ تعلیمی ادارے کا ماحول بھی خوشگوار ہونا چاہیے تاکہ ذہنی اور جسمانی صحت بہتر کی جاسکے۔
سوال: دماغی صحت کومتاثر کرنے والے عوامل کون سے ہیں؟
جواب: ہم جو بھی کام کریں، ذہنی دبائو کے بغیر کریں۔ ذہنی دبائو کی وجہ سے انسان ذہنی ہچکچاہٹ ‘ ٹینشن‘ جنونی پن وغیرہ کا با آسانی شکار ہوجاتاہے۔جس کی وجہ سے انسان کی دماغی صحت متاثر ہوتی ہے ۔
سوال: ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟
جواب: WHO اور ورلڈ مینٹل ہیلتھ آرگنائزیشن کے پیش نظر 2030ء تک ذہنی معذوری عروج پر آ جائے گی۔ جس کی وجہ سے ورلڈ مینٹل ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس سال یہ طے کیا ہے کہ کام کرنے کی جگہ پر سکون اور کام کرنے کے لائق ہو تاکہ ذہنی معذوری کی بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔ ذہنی دبائو‘ ذہنی ٹینشن بڑھنے سے ادارے متاثر ہوتے ہیںاور دوسری بات یہ ہے کہ اچھے رویے ہوں تو انسان بھی بہتر سوچتا ہے اور بہتر کام کرتا ہے جس سے ادارے کی ساکھ بھی بہترہوتی ہے اور ساتھ ہی مثبت رویہ صحت مند ماحول جنم دیتا ہے اور سب سے بڑھ کر بہترین اخلاق سے ذہنی بیماری کو روکا جاسکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ قرآن و سنت کے مطابق عمل کریں جیسا کہ چھوٹوں سے شفقت، بڑوں کا احترام اور ہر فرد سے اخلاق سے پیش آئیںجس کے نتیجے میں صحت مند معاشرہ تشکیل پائے گا۔ اگر لوگ ذہنی امراض یا ٹینشن کا شکار ہوں گے تو وہ اپنا کردار ادا نہیں کرسکیں گے اس لیے ہمارے اداروں کو چاہیے کہ وہ کارکنان کا ذہنی اور جسمانی خیال رکھیں اور اس وقت دنیا میں 260 ملین افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں۔ بیمار ذہن بیمار جسم اور بیمار جسم بیمار قومیں تشکیل دیتا ہے جسے روکنے کے لیے ہمیں ہرممکن کوشش کرنی چاہیے اور اس کوشش میں جسارت بھی اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ فاران مینٹل ہیلتھ اور WHO کی جانب سے ہمارا یہ پیغام ہے کہ کام کرنے کی جگہ کو صحت مند بنائیں تاکہ آپ کا گھر آپ کا ادارہ آپ کا معاشرہ اور آپ کا پیارا وطن ذہنی و جسمانی بیماری سے چھٹکار ا پاسکے۔