اثاثہ جات کیس: اسحاق ڈار کے 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش

286

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت میں اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کردیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی۔ نیب نے قومی سرمایہ کاری ٹرسٹ کے منیجر شاہد عزیز اور بینک افسر طارق جاوید کو بطور گواہ پیش کیا، جن پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کی۔ دوران سماعت استغاثہ کے گواہ طارق جاوید نے اسحاق ڈار کی 2 کمپنیوں اور اہلیہ تبسم اسحاق ڈار سمیت 5 بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔ نیب کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ پہلا بینک اکاؤنٹ تبسم اسحاق ڈار، دوسرا ہجویری مضاربہ اور تیسرا ہجویری ہولڈنگ پرائیویٹ کے نام پر کھولا گیا جب کہ ہجویری مضاربہ کے اکاؤنٹس عبدالرشید، نعیم محبوب اور ندیم بیگ آپریٹ کر رہے تھے۔ گواہ طارق جاوید نے بتایا کہ اسحاق ڈار کی کمپنی ہجویری مضاربہ کی جون 1995ء سے جنوری 2001ء کی بینک اسٹیٹمنٹ بھی جمع کرائی ہے جب کہ بینک کے حکم پر نیب لاہور میں اکاؤنٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں فراہم کیں۔



اس موقع پر اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ گواہ کی دستاویز پر اعتراض ہے، عدالت میں تصدیق شدہ دستاویزات نہیں دی گئیں، کچھ صفحات غائب ہیں، کچھ پر نمبر موجود نہیں اور ترتیب بھی درست نہیں، ایسی دستاویزات تو کوئی بھی تیار کر سکتا ہے۔ اس موقع پر معزز جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ ایسی بات نہیں یہ بینک کی دستاویزات ہیں، تصدیق شدہ کاپی منگوانے کا حکم دے دیتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے کہا کہ گواہ کی شہادت کو ابتدائی شہادت کے طور پر لیا جائے جب کہ وکیل صفائی کا اعتراض درست نہیں، یہ عدالت کا کام ہے کہ وہ شہادت کو بنیاد شہادت تسلیم کرے۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے عدالت عظمیٰ میں بھی کہا تھا اس طرح کیس 2 دن میں ختم ہوسکتا ہے، الیکٹرانک ٹرانزکشن ایکٹ 2000 کی شق 12 کا حوالہ ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔ اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کی جانب سے پیش کردہ گواہ شاہد عزیز پر جرح مکمل کرلی تاہم دوسرے گواہ طارق جاوید پر جرح مکمل نہ ہوسکی۔ احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے نیب کے گواہ طارق جاوید کو دوبارہ طلب کرلیا۔