کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کراچی کے شہریوں کی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے بجائے ہائیڈرنٹس کے ذریعے پانی فروخت کرکے ماہانہ ریکارڈ آمدنی حاصل کرنے والا ادارہ بن گیا ہے ۔تاہم شہریوں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی اس ادارے کی نمبر دو ترجیح بن کر رہ گئی ہے۔واٹر بورڈ کے اپنے ذرائع کے مطابق ادارے کے موجودہ ایم ڈی سید ہاشم رضا زیدی کی ترجیحات ہیں کہ ہائیڈرنٹس کے ذریعے فروخت کیے جانے والے پانی سے زیادہ آمدنی حاصل کی جائے ۔اس مقصد کے لیے ان کی ہدایت پر تمام ہائیڈرنٹس پر میٹر نصب کردیے گئے ہیں۔ میٹرز کی تنصیب کے بعد ماہ ستمبر سے ریکارڈ آمدنی شروع ہوچکی ہے جو ماہانہ تقریباََ 7 کروڑ روپے ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ آمدنی اس لحاظ سے زیادہ ہے کہ ان دنوں شہر میں واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منظور شدہ صرف 6 ہائیڈرنٹس چل رہے ہیں جبکہ ماضی میں 26 ہائیڈرنٹس تھے مگر ان کے ذریعے کل ماہانہ آمدنی صرف 80 لاکھ روپے ہوا کرتی تھی ۔اس بات کا دعویٰ واٹر بورڈ کے ایک ذمے دار افسر نے کیا ہے۔اس افسر نے بتایا ہے کہ یہ آمدنی اس لحاظ سے غیر معمولی ہے کہ ماضی میں 26 منظور شدہ ہائیڈرنٹس ہونے کے باوجود ماہانہ آمدنی صرف 80 لاکھ روپے تھی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ شہریوں کو پینے کا پانی ارزاں نرخ پر لائن کے ذریعے فراہم کرنے والا ادارہ ہے لیکن اب اس ادارے کی ترجیحات تجارتی بن چکی ہیں جس کے نتیجے میں شہریوں کو ٹینکروں کے ذریعے مہنگے داموں پانی تو مل جاتا ہے لیکن لائن کے ذریعے پانی یومیہ بنیادوں پر اور ہر علاقے میں فراہم ہونا ناممکن ہوچکا ہے ۔
واٹر بورڈ کے رجسٹرڈ 11 لاکھ صارفین سے ماہانہ 60 کروڑ تا 67 کروڑ روپے آمدنی حاصل کرنے کے باوجود انہیں بلا تعطل پانی فراہم کرنے میں ناکام ہے جبکہ شہر کے فلیٹوں اور اپارٹمنٹس کی ایک بڑی تعداد واٹر بورڈ کے پانی سے محروم ہوچکی ہے ۔ان فلیٹوں میں رہنے والے لوگ پینے کے پانی کی ضروریات منرل واٹر خرید کر پوری کرنے پر مجبور ہیں۔کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ہاشم رضا زیدی غیر معمولی مصروفیت کی وجہ سے فراہمی آب اور واٹر بورڈ کی کارکردگی کے حوالے سے بھی مؤقف دینے سے گریز کرتے ہیں لیکن ان کی مصروفیت کے نتائج صارفین کو حاصل نہیں ہورہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف 100 ایم جی ڈی دھابیجی پمپنگ اسٹیشن اور 65ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے منصوبے پر جاری کاموں میں گزشتہ 6 ماہ سے کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوسکی جبکہ شہر کے کئی علاقے بدستور پانی کی عدم فراہمی کا شکار ہیں ان میں ضلع کورنگی ، غربی اور جنوبی کے متعدد علاقے شامل ہیں۔شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے پورے نظام کو بہتر بنانے کے لیے تجربہ کار افسران کو ٹاسک دیں ۔