اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان وسابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ قائداعظم یونیورسٹی کو فوراً کھولا جائے، ہاسٹل سے غیرمتعلقہ لوگوں کو نکالا جائے اوربد امنی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے۔ قائداعظم یونیورسٹی میں منشیات کے اڈے ہمارے مستقبل کو قتل کرنے کی سازش ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں تعلیمی ادارے کو تالا لگانے سے ہزاروں طلبہ کا وقت ضائع ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ پنجاب کے ناظم سعد ہارون اور ناظم اسلامی جمعیت طلبہ ضلع اسلام آباد محمد صہیب و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میاں اسلم نے کہا کہ تعلیم روشنی ہے، تعلیم کے بغیر ترقی، خوشحالی عزت و وقار کے لیے ناگزیر ہے جبکہ جہالت اندھیروں کو جنم دیتی ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی میں ہزاروں نوجوان تعلیم حاصل کر رہے ہیں مگر بدقسمتی سے دس دن سے قائداعظم یونیورسٹی میں تعلیمی سرگرمیاں بند ہیں۔ کچھ عناصر نے اپنے مفاد کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قائد اعظم یونیورسٹی کو تالہ لگا دیا ہے جس سے جامعہ کے ہزاروں طبلہ کا وقت ضائع ہو رہا ہے۔
ہم جامعہ کے وائس چانسلر اسلام آباد انتظامیہ اور وزیرتعلیم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹی کو فوراً کھولا جائے اور یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہائش پذیر غیرمتعلقہ افراد کو فوری نکالا جائے۔ یونیورسٹی اور اس کا ہاسٹل طلبہ کی تعلیم کے لیے بنایا گیا تھا مگر قائداعظم یونیورسٹی میں طلبہ کو منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے اور قوم کے مستقبل کے ذہنوں کو مفلوج بنایا جا رہا ہے اور انتظامیہ اور پولیس سوئی ہوئی ہے، جب یونیورسٹی میں منشیات پہنچ جاتی ہے تو کون سی برائی رہ جاتی ہے؟ جامعہ میں منشیات کے ذریعے انسانیت کا قتل ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بڑا بدنما داغ کیا ہو گا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات استعمال ہو رہی ہے۔ تعلیمی اداروں میں سیاسی پشت پناہی نہیں ہونی چاہیے۔ اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب کے ناظم سعد ہارون نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں علاقائیت، لسانیت اور فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے۔ جامعہ قائداعظم میں چند عناصر نے پوری یونیورسٹی کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ جامعہ قائداعظم کو فوری کھولا جائے، طلبہ و اساتذہ کی حفاظت اور جامعہ کو بند کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی میں بد امنی پھیلانے والے عناصر کو گرفتار کر کے یونیورسٹی میں تعلیمی سر گرمیاں شروع نہیں کیں تو 25 اکتوبر کے بعد پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کریں گے۔