کے الیکٹرک کا ایک اور کارنامہ

154

کے الیکٹرک کے خلاف متعدد دعوے اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ جن کی لمبی لمبی تاریخیں دی جاتی ہیں لیکن عوام کے حق میں واضح فیصلہ نہیں آنے دیا جاتا۔ بدقسمتی سے یوٹیلیٹی صارفین کو پاکستان کی عدلیہ نے کبھی کوئی ریلیف آج تک دیا ہی نہیں ہے۔ یہ سب سہولتیں عدالت آج بھی بااثر، طاقتور اور دولت مندوں کو فراوانی سے فراہم کررہی ہے، میٹھادر کے ایک صارف کو کے الیکٹرک نے ایک آخری نوٹس بھیجا ہے، اس نوٹس کے مطابق صارف پر صرف 5979 روپے واجب الادا ہیں، کے الیکٹرک اس کو نوٹس بھی دے رہا ہے اور دھمکا بھی رہا ہے کہ نہ ادا کیے تو بغیر وارنٹ گرفتاری بھی ہوسکتی ہے۔ 7 سال تک قید بامشقت بھی ہوسکتی ہے، 30 سے 60 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگاسکتے ہیں، اور ناددہندگی میں جائداد بھی ضبط ہوسکتی ہے۔



یہ سب صرف چھ ہزار کے نادہندہ کو کہاجارہا ہے۔ کیا عدلیہ کا کوئی ترجمان بتا سکتا ہے کہ کے الیکٹرک صارفین کے اربوں روپے انجینئرڈ طریقے سے کھا چکی ہے۔ کیا کبھی عدلیہ نے اس کا سوموٹو لیا؟ اربوں روپے سیاستدان، نوکر شاہی بینکوں کے ہڑپ کرچکے ہیں، کبھی کوئی سنجیدہ کارروائی ہوئی؟ عدالتوں کو غریب عوام کے خلاف ثبوت بھی مل جاتے ہیں اور گواہ بھی۔ لیکن جو ملک کھا گئے ان کے خلاف نہ گواہ ملتا ہے اور نہ ثبوت۔ کے الیکٹرک اس کی زندہ و جاوید مثال ہے۔
قمر محی الدین، میٹھادر کراچی