روہنگیا مسلمان پناہ کو ترس گئے ہیں

187

فرمایا رسول اللہؐ نے ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، جسم کے ماند اگر جسم کے ایک حصے میں تکلیف ہے تو سارا جسم متاثر ہوجاتا ہے، مسلمان کا درد بھی اسی طرح ہے کہ اگر مسلمانوں پر مصیبت و مظالم کا شکار ہیں تو پوری امت مسلمہ کو تکلیف میں مبتلا ہوجانا چاہیے، پوری امت مسلمہ اور پاکستان کے حکمرانوں کو ان کے ظلم و درندگی کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے لیکن افسوس صد افسوس کے نہ اقوام متحدہ، نہ عالم اسلام ان نہتوں کے ساتھ اظہار ہمدردی اور نہ ان کی مدد کی طرف توجہ دی جارہی ہے۔ روہنگیا مسلمان جس طرح ظلم و درندگی کا شکار ہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے، بے چارے بے گھر روہنگیا پناہ کو ترس گئے ہیں کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہے۔
میانمر کی فوج اور پولیس کے مظالم کی وجہ سے اب تک 38 ہزار مسلمان بنگلا دیش پہنچ چکے ہیں، عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق میانمر حکومت حقائق کو چھپا رہی ہے، متاثرہ ریاست سے صحیح اطلاعات حاصل کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔



اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا جارہا ہے کہ میانمر کی ریاست رکھائن میں امن قائم کرنے اور روہنگیا مسلمانوں کی معاشی صورت حال میں بہتری کے لیے انہیں شہریت فراہم کرنا لازم ہے۔
چناں چہ پاکستان کے حکمران اور عوام کو بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔ برما کے مسلمان بھائیوں کا ساتھ دینا چاہیے جو نسل کشی کا شکار ہیں۔ ہر ایک ذی روح نفس کا حق ہے کہ ان کے ظلم و جبر اور بے رحم تشدد پر آواز بلند کرکے ان پر مظالم کو روکا جاسکتا ہے۔ اللہ ہمارے تمام مسلمان بھائیوں کی مدد فرمائے۔
عشرت جہاں، شادمان ٹاؤن