برما کے مسلمان جس درندگی کا شکار ہیں اس پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، آج ہر طرف مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں چاہے وہ فلسطین ہو، کشمیر ہو، افغانستان ہو، عراق یا شام ہو یا برما ہر جگہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے، پھر بھی مسلمان ہی دہشت گرد ہیں، ان کو مارنے والے عیسائی، ہندو، یہودی اور بدھسٹ کے خلاف کہیں سے کوئی آواز نہیں اُٹھ رہی ہے۔ پیارے نبیؐ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ جس طرح بھوکے دستر خوان پر ٹوٹتے ہیں اسی طرح غیر مسلم مسلمانوں پر ٹوٹیں گے۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہؐ کیا ہم تعداد میں بہت کم ہوں گے؟ آپؐ نے فرمایا نہیں تمہاری تعداد بہت زیادہ ہوگی۔ تو گویا آج وہی وقت ہے کہ مسلمانوں کی تعداد دنیا میں سوا ارب سے بھی زیادہ ہے مگر آج اتنے اسلامی ممالک کی افواج ہونے کے باوجود نہ تو ان میں کوئی صلاح الدین ایوبی ہے نہ ہی محمد بن قاسم، طارق بن زیاد اور ٹیپو سلطان۔ ایک اسلامی فوج کا اتحاد وجود میں آیا ہے جس کی کمانڈ راحیل شریف کے ہاتھ میں ہے مگر وہ امت مسلمہ کے لیے نہیں بلکہ صرف اپنے مفاد کے لیے بنایا گیا ہے۔
دوسری طرف آج کے مسلمان ایمان اور اخلاق کی پستی میں گر چکے ہیں آپس کے اختلافات میں امت کا تصور کہیں کھو گیا ہے اور مسلمان حکمرانوں کا حال یہ ہے کہ اپنے اقتدار کو طول دینے کی کوشش میں غیروں کی غلامی میں لگے ہوئے ہیں، سب کو اپنی فکر ہے تو جب اپنا مقصد زندگی ہی بھول گئے تو اللہ نے بھی ذلت اور مغلوبیت مسلط کردی۔ اگر آج ہم نے اللہ سے توبہ اور استغفار نہ کی اس کی رسی کو مضبوطی سے نہ پکڑا تو معلوم نہیں ہمارا کیا حشر ہوگا؟
سیما رزقی، نارتھ ناظم آباد بلاکF