سول ملٹری تعلقات پر رائے زنی غیرضروری ہے ، چوہدری نثارعلی

232

وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا ہے نیشنل ایکشن پلان پاکستان کی سیکیورٹی پالیسی ہے ، اس پر بحث نہیں کرنی چاہیے، اور غیر ضروری طور پر سول ملٹری تعلقات پر رائے زنی نہ کی جائے۔ پرویز رشید کا کہنا ہے نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی متفق ہیں ۔

اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا گزشتہ 8 مہینوں سے نیشنل ایکشن پلان پر کام ہورہا ہے جس کی وجہ سے ملکی سیکیورٹی صورتحال میں بہت تیزی سے بہتری آرہی ہے ، دنیامیں کہیں بھی سیکیورٹی معاملات پرسیاست نہیں ہوتی۔

دہشتگردی پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا 2013 میں ملک میں روزانہ 4 سے 5 دھماکے ہوتے تھے، 2009 میں 1 ہزار 938 دہشتگردی کی کارروائیاں ہوئیں ، پاکستان کی تاریخ میں 2010 میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات ہوئے، 2006 میں ملک بھرمیں 1 ہزار 444 دہشتگردی کے واقعات ہوئے، 2015 میں اب تک 695 دہشتگردی کے واقعات ہوئے ۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا ماضی کے2آپریشن میں حکومتی نااہلی کی وجہ سےدہشتگردی میں اضافہ ہوا، ہم نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن پر توجہ دی ، اور 5 ہزار 900 آپریشن کئے ۔

چوہدری نثار علی کا کہنا تھا ملک بھر میں 62 ہزار سے زائد ٹارگٹڈ آپریشن کئے گئے جن میں 1 ہزار 114 دہشتگرد مارے گئے ۔ ٹارگٹڈ کارروائیوں کی بدولت ملک بھر سے 885 دہشتگردوں کو گرفتار کیا گیا۔ وزیرداخلہ کا کہنا تھا ماضی میں دہشتگرد تنظیموں کی فہرستیں نہیں تھیں اب ہماری فہرست کے مطابق اس ملک میں 61 کالعدم تنظمیں کام کررہی ہیں جو ہماری واچ لسٹ پر ہیں ۔ ایک ایسی بھی تنظیم ہے جو کالعدم نہیں ہے مگر وہ بھی ہماری واچ لسٹ پر ہے ۔ جب آپریشن شروع ہوا تھا ہم کچھ نہیں جانتے تھے، اب بہت کچھ جانتے ہیں، دہشتگرد گروپوں کے 282 لیڈر شناخت ہوئے۔ ان کا کہنا تھا ہم شدت پسندگروپوں اور انکے سلیپنگ سیلز کے بارے میں بھی جانتے ہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا جب ہماری حکومت آئی تو بغیر حکمت عملی کے 13 سال سے جنگ لڑی جارہی تھی ، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں ،ملکی استحکام ضروری ہے، جب سے آپریشن ضرب عضب شروع ہوا ہے 11 ہزار انٹیلی جنس بیس آپریشن ہو چکے ہیں ۔ آپریشن سے متعلق معلومات کا تمام ڈیٹا مکمل محفوظ ہے ۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کاش میں تفصیل بتا سکتا کہ ملٹری آپریشن کس طرح کنڈکٹ کرتے ہیں، سیکیورٹی اورانٹیلی جنس ایجنسیزاپنی کارکردگی کا ڈھول نہیں بجا سکتیں۔

چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا میں نےآرمی چیف سے کہا کہ شہروں کی سیکیورٹی کے لیے فوج دیں، تعداد نہیں بتاؤں گا لیکن آج چاروں صوبوں میں فوج موجود ہے اور چاروں صوبوں میں کاؤنٹرٹیررازم فورس ایک ایک ہزار کی تعداد میں بھی موجود ہے، چاروں صوبوں میں پاک فوج تھرڈ لائن آف ڈیفنس ہے،اس وقت 9 ملٹری کورٹس فنکشنل ہیں،دہشت گردی کے تمام نیٹ ورکس توڑ دیے ہیں۔

کراچی آپریشن کے حوالے سے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا اس وقت کراچی میں اغواء ، بھتہ خوری اور دیگر جرائم میں 70 فیصد کمی آئی ہے ۔ کراچی میں آپریشن کی وجہ سے عام لوگ امن محسوس کر رہے ہیں ۔

بلوچستان کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا بلوچستان میں فراری کیمپ ختم کئے جا رہے ہیں ، بلوچستان کے حالات کی بہتری میں کمانڈر سدرن کمانڈ کا بہت بڑا کردار ہے ۔ بلوچستان میں 500 سے زائد فراری ہتھیار ڈال چکے ہیں ۔ بلوچستان میں حالات تیزی سے بہتری کی طرف آ رہے ہیں ۔ تحقیق اور تفتیش کے بعد عام لوگوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ موبائلز سمز سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا3 ماہ میں 14 کروڑ موبائل فون سمز کی تصدیق کی گئی ، سمز کی تصدیق کے بعد موبائل فون کے ذریعے ہونیوالے کرائم تقریباً زیرو ہو گئے ہیں ۔

اس سے پیشتر پریش کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا ملک کو درپیش سنگین مسائل کے حل کا نام نیشنل ایکشن پلان ہے، نیشنل ایکشن پلان پر تمام جماعتیں اور سول سوسائٹی متفق ہیں۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید آج کا پاکستان 2013 کے پاکستان سے کہیں زیادہ محفوظ ہے۔