کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی) نے افرادی قوت کے ذریعے گٹروں کی صفائی سمیت سیوریج کا نظام درست کرنے میں ناکامی کے بعد ا ب 10سکشن اور 10 ہائی پریشر جیٹنگ مشینیں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 55 کروڑ 20 لاکھ روپے کی
لاگت سے یہ مشینیں خریدنے کے باوجود آئندہ 10 کے اندر شہر میں سیوریج کا نظام 100 فیصد درست ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ ان مشینوں کی خریداری کے لیے جاری کیے جانے والے ٹینڈر دستاویزات میں مذکورہ مشینوں کو فراہم کرنے کی مدت 10 ماہ مقرر کی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اس سے قبل مذکورہ مشینیں 10 سال قبل مصطفی کمال کی نظامت اعلیٰ میں خریدی گئیں تھیں۔ 20 مشینوں کی خریداری کے لیے واٹر بورڈکے چیف انجینئر نے اتوار کو اخبارات کے ذریعے ٹینڈر طلب کیے ہیں۔ مذکورہ ٹینڈر 7 نومبر کو کھولے جائیں گے۔ کامیاب ٹھیکیدار پر لازم ہوگا کہ وہ 10 ماہ میں مشینیں فراہم کرے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت سندھ نے شہر میں جگہ جگہ سیوریج کا نظام خراب ہونے اور گٹر ابلنے کا نوٹس لیا تھا۔ اس مقصد کے لیے ایم ڈی واٹر بورڈ کو فوری طور پر سیوریج کا نظام بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔
حکومت نے واٹر بورڈ کے مطالبے پر اس مقصد کے تحت فنڈر کا اجراء کردیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سکشن پمپس اور جیٹنگ مشینوں کی ضرورت اس لیے پڑ رہی ہے کہ واٹر بورڈ کے کنڈی مین اور سینیٹری ورکرز اب اپنے فرائض ادا کرنے سے گریز کرتے ہیں یا ان سے افسران دیگر کام لے رہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ شہر میں گٹروں کی بانسوں بیلچوں کے ذریعے صفائی کا سلسلہ ہی بند ہوگیا ہے جس کی وجہ سے شہر میں مجموعی طور پر 50 ہزار سے زائد گٹر نہ صرف بہنے لگے ہیں بلکہ ٹوٹ پھوٹ کا بھی شکار ہیں۔ ان مین ہولز سے سیوریج کا پانی خارج ہوکر سڑکوں اور گلیوں کو خراب کررہا ہے ۔سیوریج کے نظام کی خرابی کی شکایات شہر کے تقریباََ ہر علاقے کے کسی نہ کسی حصے سے ضرور ملتی ہے۔ جبکہ لائنوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بھی مختلف شاہراہوں اور گلیوں میں گند آب بہہ رہا ہے جس سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر انجینئر اسد اللہ خان نے بتایا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ شہر کی آبادی بڑھنے اور اس میں وسعت پیدا ہونے کی وجہ سے سیوریج کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔ واٹر بورڈ سیوریج لائنوں اور مین ہولز کی صفائی کے لیے 10 سال بعد جیٹنگ مشینیں اور سیکشن پمپس مشینیں خرید رہا ہے اس سے قبل 2007میں 36 مشینیں خریدی گئیں تھیں جو اب ناکافی ہوگئیں ہیں ۔ انہوں نے بتایا ہے ان مشینوں کے اہم حصے بیرون ملک سے امپورٹ کیے جاتے ہیں اس لیے ان کو فراہم کرنے کی زیادہ سے زیادہ مدت 10 ماہ رکھی گئی ہے۔اسد اللہ خان کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ اپنے محدود وسائل اور بے تحاشہ مسائل کے باوجود شہریوں کو فراہمی اور نکاسی آب کی بہترین سہولیات بہم پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔ مذکورہ مشینیں ملتے ہی سیوریج کا نظام یقینی طور پر بہتر ہوجائے گا۔