موغادیشو‘ خودکش حملے ہلاکتیں230سے متجاوز‘ کئی عمارتیں منہدم

600

موغادیشو (مانیٹرنگ ڈیسک) صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں گزشتہ روز پرہجوم علاقے میں ہونے والے خوفناک ٹرک بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 230 سے تجاوز کرگئی ہے اور 275 سے زائد افراد زخمی ہیں جبکہ دھماکے سے منہدم ہونے والی متعدد عمارتوں میں بھی درجنوں افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، دھماکا موغادیشو کی مصروف شاہراہ پر ہوا جہاں رہائشی ہوٹل، ریسٹورنٹ اور سرکاری دفاتر واقع ہونے کی وجہ سے لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ حکومت نے دھماکے کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے اس کا الزام الشباب نامی دہشت گرد تنظیم پر عاید کیا ہے اور ملک میں 3روزہ سوگ کا اعلان کیاہے جبکہ الشباب کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ صومالیہ کے صدر محمد عبداللہ نے زخمیوں کیلیے خون کا عطیہ دینے کی اپیل کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ قوم کو دہشت گردوں کے خلاف متحدہونا پڑے گا، دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ افریقی ملک صومالیہ میں ہونے والا یہ دھماکا خوف ناک ترین حملہ ہے جہاں بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا۔ دوسری جانببم دھماکے میں ہلاکتوں کے بعد شہریوں نے شدید احتجاج کیا اور جائے وقوع پر جمع ہو کر دہشت گردی کے خلاف نعرے بازی کی۔ تفصیلات کے مطابق صومالیہ کے ایک سینیٹر نے خبر ایجنسی کو بتایا ہے کہ موغادیشو میں ٹرک کے ذریعے ہونے والے خودکش حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھتے ہوئے 230 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ 275 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔



قبل ازیں ایک خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سینئر پولیس افسر ابراہیم محمد کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق درجنوں لاشوں کو اٹھایا گیا ہے اور کئی افراد تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ حکومتی سیکورٹی عہدیدار محمد عدن کا کہنا تھا کہ ‘دھماکا بارود سے بھرے ایک ٹرک کو ہوٹل کے K5 جنکشن سے ٹکرانے کے نتیجے میں ہوا’۔ اور دھماکے کی ذمے داری فوری طور پر کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے لیکن القاعدہ سے منسلک الشباب کی جانب سے صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں اس طرح کے بم دھماکے متواتر کیے جاتے رہے ہیں۔ موغادیشو کی مرکزی ایمبولینس سروس ’’امین‘‘ کے ڈائریکٹر عبدالقادر حاجی عدن کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک خوف ناک ترین واقعہ تھا یہاں تک کہ ایمرجنسی ٹیموں کو بھی نہیں پتا کہ انہوں نے کتنے افراد کو جمع کیا، کیونکہ بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘انہوں نے درجنوں لاشوں اور زخمیوں کو جائے وقوع سے اٹھایا ہے اور تاحال امدادی کام جاری ہے’۔ خیال رہے کہ موغادیشو میں بم دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب 2 دن پہلے امریکا کے افریقی کمانڈ کے سربراہ نے صومالیہ کے صدر سے دارالحکومت میں ملاقات کی تھی جس کے 2 روز بعد ملک کے آرمی چیف اور وزیردفاع نے استعفا دے دیا تھا۔ امریکی فوج نے رواں سال سے القاعدہ سے منسلک الشباب کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لیتے ہوئے ڈرون کارروائیاں اور دیگر کوششیں شروع کی تھیں۔ اورصومالیہ کی فوج کے علاوہ افریقن یونین فورسز کے 20 ہزار سے زائد اہلکار صومالیہ میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔