پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے الیکشن کمیشن کیطرف سے لکھا گیا خط میرے ساتھ نہیں قوم کے ساتھ مذاق ہے ، موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے سوا تمام صوبائی الیکشن کمشنر دھاندلی میں ملوث ہیں ۔ جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ تحفظات کے باوجود قبول کیا ۔
عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط کا جواب چیئرمین پی ٹی آئی کو مل گیا ۔ خط کے جواب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا موجودہ الیکشن کمیشن ن لیگ سے ملا ہوا ہے ، اگر یہی الیکشن کمیشن این اے 122 میں ضمنی انتخابات کرائے گا تو ہمیں منظور نہیں کیونکہ موجودہ الیکشن کمیشن پر ہمیں بھروسہ نہیں ۔ دھاندلی سے متعلق جو کچھ ہمارے پاس ثبوت تھے وہ ہم الیکشن کمیشن کو دیئے مگر الیکشن کمیشن کی طرف سے لکھا گیا خط قوم کے ساتھ مذاق ہے ۔
سربراہ پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہم نے چار حلقے کھولنے کا مطالبہ اس لئے کیا تھا کہ آئندہ الیکشن شفاف ہوں ۔ ن لیگ خود کہتی ہے کہ سندھ میں دھاندلی ہوئی ۔ جب ساری جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو مانا جائے کہ دھاندلی ہوئی ۔ عمران خان کا کہنا تھا سب جماعتوں کو جمع کر کے حکومت کے پاس جائیں گے ، جوڈیشل کمیشن نے الیکشن کمیشن ارکان کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے ، پارلیمنٹ میں بھی اس مسئلے کو اٹھائیں گے ، اگر الیکشن کمیشن ارکان کیخلاف ایکشن نہ لیا گیا تو ہمارے پاس سڑکوں پر جانے کے سوا کوئی راستہ نہ ہو گا۔
عمران خان کا کہنا تھا الیکشن کمیشن نے 80 فیصد پٹیشنز بغیر سنے تکنیکی بنیادوں پر رد کر دیں ۔ دھاندلی کے ذریعے دوسری جماعتوں کا مینڈیٹ چرایا گیا ۔ تھیلوں سے ملنے والے فارم 15 جعلی طور پر ڈالے گئے ۔
جوڈیشل کمیشن کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا ہماری پارٹی نے جوڈیشل کمیشن کو دھاندلی کے ثبوت پیش کیے، جوڈیشل کمیشن نے الیکشن 2013 کو مکمل قانونی قرار نہیں دیا ۔ مگر ہم تحفظات کے باوجود جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کو قبول کیا۔