کابل ( خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک ) افغانستان کے 3 صوبوں میں طالبان کے حملوں میں پولیس سربراہ سمیت94 افراد ہلاک اور 212زخمی ہوگئے۔مارے جانے والوں میں اکثریت سیکورٹی اہلکاروں کی ہے۔افغان وزارت داخلہ کے مطابق سب سے خونریز حملہ منگل کی صبح صوبے پکتیا کے دارالحکومت گردیز میں واقع پولیس کے ایک تربیتی مرکز پر کیا گیا۔ان کے بقول پہلے ایک خودکش حملہ آور نے اس تربیتی مرکز کے قریب بارود سے بھری گاڑی میں دھماکاکیا، جس کے بعد متعددحملہ آور اس مرکز میں داخل ہونے میں بھی کامیاب ہو گئے اورشدید فائرنگ شروع کردی۔جس کے نتیجے میں صوبائی پولیس سربراہ توریالی عبدیانی سمیت 52اہلکار اس حملے میں مارے گئے ہیں جب کہ خواتین اور بچوں سمیت20عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گردیز میں کیے گئے اس حملے کی ذمے داری افغان طالبان نے ایک ٹوئٹر پیغام کے ذریعے قبول کر لی ہے ۔
محکمہ صحت کے عہدیدار شیر محمد کریمی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اسپتال بھر چکا ہے ا ور ہم نے لوگوں سے خون کے عطیات کی درخواست بھی کر دی ہے۔کابل حکومت نے اسے رواں برس کا سب سے بڑا حملہ قرار دیا ہے۔قبل ازیں طالبان نے صوبے غزنی میں ایک منظم حملہ کرکے 30پولیس اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ضلعی گورنر محمد قاسم نے بتایا کہ اس حملے میں تقریبا300 طالبان مزاحمت کاروں نے حصہ لیا۔ علاوہ ازیں صوبہ فراہ کے شہر شیب کوہ میں بھی طالبان اور حکومتی فورسز کے مابین لڑائی 12سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیاگیا ہے اور ان کے پاس موجود اسلحہ بھی طالبان اپنے ساتھ لے گئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی طرف سے ڈرون حملوں میں اضافے کے بعد سے افغان طالبان نے بھی اپنے خونریز حملوں میں اچانک اضافہ کر دیا ہے۔