قندھار میں فوجی اڈے پر خودکش حملہ‘ دوبدولڑائی۔43اہلکار ہلاک‘ متعدد زخمی

525
قندھار:فوجی اڈے پر خودکش حملے کے بعد دھویں بادل اٹھ رہے ہیں
قندھار:فوجی اڈے پر خودکش حملے کے بعد دھویں بادل اٹھ رہے ہیں

کابل /اسلام آباد/واشنگٹن (خبر ایجنسیاں+ مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے صوبے قندھار میں افغان فوجی اڈے پر خود کش حملے اور جھڑپ کے نتیجے میں 43 اہلکار ہلاک اورمتعددسے زائد زخمی ہوگئے، ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ افغان وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق حملہ ضلع میوند کے علاقے چشمو میں واقع ایک فوجی اڈے پر کیا گیا۔بیان کے مطابق حملے کے وقت اڈے پر افغان فوج کے 60 اہلکار موجود تھے جن میں سے 43 مارے گئے ہیں جبکہ 9 زخمی ہوئے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کو علی الصباح کیے جانے والے اس حملے کے بعد سے اڈے پر تعینات 6 افغان فوجی لاپتا ہیں۔وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں 10 طالبان جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔افغان وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان دولت وزیری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ حملے کے دوران جنگجوؤں نے بارود سے بھری گاڑی فوجی اڈے کے مرکزی دروازے سے ٹکرائی جس کے بعد وہ احاطے میں داخل ہوگئے اور اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ شروع کردیا اور یہ جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔ترجمان نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے فوجی مرکز میں موجود تمام چیزوں کو نذرِ آتش کردیا ہے اور اب وہاں کچھ بھی نہیں بچا۔دولت وزیری نے بتایا کہ صورتِ حال کے جائزے کے لیے ایک فوجی ٹیم علاقے میں بھیج دی گئی ہے۔



طالبان نے میڈیا کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں اڈے پر موجود تمام 60 اہلکار مارے گئے ہیں۔طالبان کے مقامی ترجمان قاری یوسف احمدی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حملے کا آغاز ایک خود کش کار حملے سے کیا گیا جس کے بعد جنگجو فوجی مرکز میں داخل ہوگئے۔واضح رہے کہ 3 روز قبل صوبہ پکتیا میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر طالبان کے حملے میں پولیس چیف سمیت 71 افراد ہلاک ہوئے تھے اس کے علاوہ شمالی بلخ کے صوبے میں طالبان نے ایک کارروائی میں 6 پولیس اہلکاروں کو موت کے گھات اتار دیا تھا ۔ دوسری جانب امریکانے طالبان کے خلاف حملوں کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاک افغان سرحد سے ملحقہ افغان صوبے پکتیا کے علاقے جوارے سر میں ایک اور ڈرون حملہ کیا گیا ہے جو گزشتہ 3 روز میں ہونے والا چوتھا ڈرون حملہ ہے۔ امریکی ڈرون حملے میں ٹی ٹی پی کے 2 کمانڈر وں سمیت 6افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ دونوں کمانڈروں کی شناخت زندانی اور عبدالرحمان گٹوزئی کے نام سے ہوئی ہے۔ادھر پاکستان نے افغان فوجی بیس پر حملے کی مذمت کی ہے ۔وزارتِ خارجہ سے جاری بیان میں قندھار کے ضلع میوند میں دہشت گردوں کی اس کارروائی کو بزدلانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اس میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔بیان میں ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ سے تعزیت جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے تعزیتی بیان میں انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے ہم دہشٹ گردی کی کسی بھی قسم کی مذمت کرتے ہیں۔علاوہ ازیں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلر سن نے کہا ہے کہ نئی جنوبی ایشیا پالیسی یہ پیغام ہے جتناعرصہ درکارہو اہم افغانستان میں موجود رہیں گے۔طالبان اور دیگر جان لیں کہ ہم کہیں نہیں جارہے۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو علاقائی مسئلے کے طور پر دیکھتے ہیں اور چیلنجز کو دور کرکے ان کا حل چاہتے ہیں جبکہ افغانستان کے معاملے میں پاکستان اور بھارت اہم عناصر ہیں، بھارت کا اہم کرداریہ ہے کہ وہ افغانستان میں ترقیاتی امور میں مدد کرے۔