کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) الطاف حسین کی سابق مہاجر قومی موومنٹ کے مرکزی وائس چیئرمین اور متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سینئر رہنما سلیم شہزاد نے کہا ہے کہ متحدہ کے اندر ٹارگٹ کلر ، بھتا خوروں اور دیگر جرائم پیشہ کے گروپ بن چکے تھے اس صورتحال کو کنٹرول کرنا بانی و قائد کی ذمے داری تھی لیکن ایسا نہیں ہوسکا ،نتیجے میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور 12 اکتوبر جیسے واقعات رونما ہوئے، 1978 ء میں کراچی سے شروع ہونے والی مہاجر سیاسی پارٹی2010ء میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بعد سیاسی جماعت سے مافیا بن گئی۔ تاہم 1984 ء سے 1992ء تک یہ پارٹی بھر پور سیاسی کردار ادا کرتی رہی بلکہ یہ 1999ء تک بھی جزوی طورپر بہتر چلتی رہی۔ وہ گزشتہ روز جسارت سنڈے میگزین سے خصوصی بات چیت کررہے تھے۔ سلیم شہزاد کا یہ تفصیلی انٹرویو 22 اکتوبر کو جسارت
سنڈے میگزین میں شائع ہوگا۔ سلیم شہزاد کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے 2013ء میں متحدہ قومی موومنٹ سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ متحدہ کے اندر ٹارگٹ کلر ، بھتا خوروں اور دیگر جرائم پیشہ کے گروپ بن چکے تھے اس صورتحال کو کنٹرول کرنا بانی و قائد کی ذمے داری تھی لیکن ایسا نہیں ہوسکا ،نتیجے میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور 12 اکتوبر جیسے واقعات رونما ہوئے اور پھر پی ایس پی بن گئی، پھر 22 اگست کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد متحدہ قومی موومنٹ پاکستان قائم ہوگئی۔ سلیم شہزاد نے مہاجر قومی موومنٹ کے بعد بننے والی متحدہ قومی موومنٹ کی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ” جہاز ایک دم نہیں ڈوبتا بلکہ مرحلہ وار سمندر برد ہوتا ہے الطاف حسین کی ایم کیو ایم کا بھی یہی ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میری پاکستان آمد کا مقصد مہاجروں کے تمام گروپ کو ایک کرکے مہاجر ووٹ کو تقسیم ہونے سے بچانا ہے اور اس مقصد کے لیے میں اپنا کردار ادا کررہا ہوں۔مہاجر اتحاد تحریک کے ڈاکٹر سلیم حیدر کے ساتھ پریس کانفرنس کا مقصد و موٹو یہی تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ مجھے پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور پرویز مشرف کی جماعت اے پی ایم ایل سے بھی آفر ہے لیکن میری اپنی شناخت ہے اور مقصد مہاجروں کے لیے جدوجہد کرنا ہے اگر میں کسی جماعت میں شامل بھی نہیں ہوا تو آئندہ عام انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آنے والے دنوں میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور مہاجر قومی موومنٹ ایک ہوجائیں گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایک صاف ستھری منظم نظریاتی جماعت ہے میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں خصوصاً کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات بھی کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تاکہ خصوصاً کراچی کی صورتحال پر گفتگو کی جاسکے۔ اس انٹرویو میں سلیم شہزاد نے الطاف حسین کی شادی ، ان کی کروٹن کے پتوں اور سنگ مر مر پر شبیہ نمودار ہونے کے ساتھ نائن زیرو پر90ء کی دہائی میں شاٹ سرکٹ کے واقعات پر بھی دلچسپ گفتگو کی ہے۔