اسلام آباد ( میاں منیر احمد) طویل انتظار اور سوچ بچار کے بعد اسٹبلشمنٹ کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب وہ آئندہ عام انتخابات تک نواز شریف کے بغیر پاکستان میں سیاست کرے گی۔ اس فیصلے کے مطابق نواز شریف کو غیر اعلانیہ طور پر پارٹی کی قیادت سے ہٹا دیا گیا ہے تاہم فیصلے کا اعلان انہیں عدالتوں سے ملنے والی سزا کے بعد ہوگا۔ن لیگ کی لیڈر شپ کو اس بات کا بھی یقین ہے کہ نواز شریف آئندہ ہفتے آخری بار پاکستان آرہے ہیں اور اس کے بعد وہ اپنے خلاف عدالتوں میں جاری مقدمات کی پیشی کے لیے وطن نہیں آئیں گے ۔اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ ان کی عدم موجودگی میں انہیں عدالتوں میں جاری مقدمات میں ناجائز اثاثے بنانے اور غیر قانونی طور پر بیرون ملک جائداد خریدنے کے الزام میں فیصلہ سنا دیا جائے اور اس فیصلے کے نتیجے میں ملکی سیاست میں نواز شریف کا سیاسی کردار باقی نہیں رہے گا۔ اسی لیے پارٹی کی سطح پر اب یہ بھی فیصلہ ہوچکا ہے کہ ن لیگ نیب عدالتوں سے نواز شریف کو ہونے والی سزا کا انتظار کرے گی اور سزا ہونے کی صورت میں ن لیگ کی قیادت شہباز شریف کی سربراہی میں ایک کمیٹی کے سپرد ہوجائے گی، یہی کمیٹی ن لیگ کاسیاسی کردار اور آئندہ کے انتخابات کے لیے حکمت عملی مرتب کرے گی اور انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم بھی یہی کمیٹی کرے گی۔
اس کمیٹی میں بھی مریم نواز کا کوئی کردار نہیں ہوگا ۔ ن لیگ کے انتہائی ذمے دار ذریعے کے مطابق پارٹی کی قیادت کا گزشتہ شب انتہائی اہم اجلاس پنجاب ہاؤس میں ہوا ۔جس میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی‘ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف‘ چودھری نثار علی خان‘ خواجہ سعد رفیق اور دیگر وزراء شریک ہوئے ہیں۔ اس اہم ترین مشاورتی اجلاس میں نواز شریف کے پاکستان میں ن لیگ کے رہنما کی حیثیت سے سیاسی کردار پر سنجیدگی سے غور ہوا۔ اس اجلاس کی دوسری اہم ترین وجہ یہ بھی ہے کہ یہ مشاورتی اجلاس مریم نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات کے بعد ہوا ہے ۔ اس اہم ترین اجلاس میں یہ بات حتمی طور پر طے ہوگئی ہے کہ مریم نواز کا بھی مسلم لیگ کے مرکزی رہنما کے طور پر سیاست اور پارٹی میں میں کوئی بڑا کردار نہیں ہوگا اور ن لیگ کی قیادت شہباز شریف کے ہاتھ میں چلی جائے گی۔