نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے میں سنگین غلطی کی گئی‘ معیشت تباہ ہوسکتی ہے‘ ن لیگ

225

اسلام آباد(صباح نیوز+مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے 28جولائی 2017ء کے فیصلے میں سنگین غلطی کا دعویٰ کرتے ہوئے آئندہ چند روز میں معاملے پر پٹیشن دائر کرنے کا اعلان کیا ہے ،اثاثہ کی عدالت کی جانب سے کی گئی تعریف وتشریح بلیک لاء ڈکشنری میں موجود نہیں، تعریف انٹرنیٹ پر بزنس ڈکشنری سے لی گئی ،عدالتی فیصلہ لاگو ہونے سے ملکی معیشت تباہ ہو سکتی ہے، ٹیکس گزار، 2013کے انتخابی امیدواران،پارلیمنٹینرین، حسابات اورجانچ پڑتال کرنے والی کمپنیاں اس غلطی کی زد میں آجائیں گی، اکاؤنٹنگ کا سارا نظام بدلنا پڑے گا، اگر نظر ثانی کی درخواست کا فیصلہ آجاتا تو شاید صورتحال مختلف ہوتی۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیزنے پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے میڈیا سینٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے عدالتی فیصلے میں ایک بڑی غلطی کا دعویٰ کیا ہے اور اس حوالے سے 15صفحات پر مشتمل دستاویزات کی کاپیاں بھی میڈیا میں تقسیم کی گئیں ۔ان میں بلیک لاء ڈکشنری کے اثاثے کی تشریح کے متعلق مختلف ادوار میں شائع ایڈیشنز کے متعلقہ صفحات بھی شامل ہیں ۔اب تک اس ڈکشنری کے 10ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور پہلا ایڈیشن 1891ء شائع ہوا تھا۔دانیال عزیز نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے اثاثے کی جو تشریح کی ہے وہ ان تمام ایڈیشنز میں نہیں ہے اور اس غلطی کی زد میں ٹیکس گزاروں کے تمام حسابات 2013ء کے انتخابی امیدواران اور موجودہ پارلیمینٹرینز کے کاغذات نامزدگی آگئے ہیں ہماری نظر ثانی کی پٹیشن کا بھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا ہے ۔



عدالتی غلطی کے حوالے سے صوبائی اسمبلیوں سے بھی مشاورت کی جائے گی، عبوری ریفرنسز نیب کورٹ میں داخل کر دیے گئے ،فرد جرم عاید اور کیسز شروع کر دیے گئے جبکہ ابھی نظرثانی کی پٹیشن کا تفصیلی فیصلہ بھی نہیں آیا ہم تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے تھے تا کہ اس کے ممکنہ اثرات کا جائزہ لے سکیں مگر یہاں تو تیزی سے ریفرنسز کی سماعت شروع ہو گئی ہے ہم اداروں کی پاسداری کرتے ہیں عدلیہ کی آزادی کی جنگ لڑی ہے اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے ہم تمغے حاصل کر چکے ہیں ،قیاس نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں ،آئین میں قوانین واضح ہیں کسی قسم کا الزام نہیں ہے بلکہ کیونکہ نواز شریف کو نشانہ بنانے کی وجہ سے پورا پاکستان اس کی زد میں آگیا ہے ،اس لیے غلطی کی نشاندہی کر رہے ہیں اگر نظر ثانی کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ آجاتا تو شاید صورتحال دوسری ہوتی ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف سیاسی انجینئرنگ کے تحفظات درست ثابت ہو رہے ہیں ہم نے ٹیکس قوانین کے ماہرین ایوان صنعت و تجارت کے نمائندوں اور دیگر سے مشاورت کی سب کا اسی پر اتفاق ہے کہ یہ معاملہ انتہائی گھمبیر ہے سارا پاکستان اس کی زد میں آسکتا ہے ۔وکلا سے بھی بات کی ہے جب بلیکس لا ڈکشنری میں اثاثہ کی وہ تشریح ہے ہی نہیں جس کا عدالتی فیصلے میں حوالہ دیا گیا ہے تو غلطی کی نشاندہی تو کرنا پڑے گی سارے شہریوں کے حسابات ان کی زد میں آجائیں گے شروع سے کہہ رہے تھے کہ یہ پاناما کیس نہیں بلکہ اقامہ کیس ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیونکہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ قانون کا درجہ رکھتا ہے اور یہ قانون کی شکل اختیار کر لیتا ہے اس لیے ہم اس گھمبیر صورتحال کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں



یہی صورتحال رہی تو پاکستان کا کیا بنے گا قانون کی حکمرانی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے 3 سے 4 روز میں عدالت عظمیٰ چلے جائیں گے کسی غلطی کی سزا پوری قوم کو نہ دی جائے ۔ایک سوال کے جواب میں دانیال عزیز نے کہا کہ جن ارکان پارلیمنٹ کے حوالے سے فارورڈ بلاک بنانے یا شدید اختلاف رائے رکھنے کی میڈیا رپورٹس آرہی ہیں ان کی متعلقہ تمام ارکان نے تردید کر دی ہے اگرچہ ایسا ہوتا ہے کسی کا ذہن ایک طرف کسی کا ذہن دوسری طرف ہوتا ہے اختلاف رائے بھی ہوتا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پارٹی میں کوئی تقسیم پائی جاتی ہے جن ارکان کے بارے میں فارورڈ بلاک کی باتیں کی جا رہی ہیں کیا یہ وہی نہیں ہیں جنہوں نے نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کی حمایت اور تائید کرتے ہوئے ان کے حق میں ووٹ بھی دیا کیونکہ نواز شریف کے پارٹی صدر بننے سے سیاسی بونوں کو تکلیف ہو رہی ہے اس لیے مختلف افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں ہم کبھی مکے بنا کر بات نہیں کرتے ہم نے آرام گاہوں میں بیٹھ کر انتخابات نہیں لڑنے ہوتے بلکہ شکر گڑھ میں جا کر لوگوں میں رہ کر انتخابات لڑتے ہیں ہمارے ماتھوں پر شکن نہیں ہوتی آواز کو گونج دار نہیں رکھتے عاجزی سے اپنی بات کرتے ہیں کوئی الزام تراشی کرتا ہے تو اس کا جواب تو دینا پڑتا ہے۔