کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ نے بلدیاتی دائرہ کار میں آنے والے مختلف ترقیاتی کاموں کی انجام دہی اپنی نگرانی میں لے لی بلکہ اس مقصد کے لیے کابینہ اور سندھ اسمبلی کی منظوری کے بغیر لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے نام سے ایک نیا محکمہ بھی قائم کرلیا جو براہ راست وزیراعلیٰ سندھ کو جواب دہ ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ محکمہ بلدیہ عظمیٰ کراچی سمیت تمام بلدیاتی اداروں کو بائی پاس اور ان کو حاصل اختیارات سلب کرتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے ۔ اس محکمے کا قیام کب اور کس طرح عمل میں لایا گیا یہ بات بھی پراسرار ہے۔ تاہم سندھ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس محکمے کے قیام کا مقصد تمام اہم
میگا پروجیکٹ جن کی مجموعی لاگت اربوں روپے ہے کا انتظام سنبھالنا ہے۔ یہ محکمہ گزشتہ سال انتہائی خاموشی سے ایک انتظامی حکم کے تحت قائم کیا گیا ہے ۔لیکن اس کی منظوری تاحال نہ تو سندھ اسمبلی سے لی گئی ہے اور نہ ہی سندھ کابینہ سے اس کے لیے اجازت لی گئی ہے۔اس محکمے کو قائم کرنے کے بعد گریڈ 20کے ایس ایل جی او سروس کے انجینئر نیاز سومرو کو پروجیکٹ ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے ۔جسارت کو ملنے والی معلومات کے مطابق اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ محکمہ کس اتھارٹی کی نگرانی میں قائم ہے ۔ اس کے پروجیکٹ ڈائریکٹر مختلف دستاویزات میں اپنے آپ کو اسپیشل سیکرٹری بھی لکھا کرتے ہیں۔ اس ضمن میں سندھ گورنمنٹ کے ایک ذمے دار افسر نے بتایاکہ سندھ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ محکمہ بلدیات کے ماتحت ہے جبکہ اسپیشل سیکرٹری میگا پروجیکٹ کے نام سے وزیراعلیٰ سندھ نے ایک نئی اسامی بھی تخلیق کی ہے۔ اس افسر کا کہنا ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کو ماضی میں مخصوص منصوبوں کے لیے جو فنڈز دیا جاتا تھا اب وہ منصوبے مع فنڈز اس نئے محکمے کے حوالے کیے جارہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جس طرح مذکورہ محکمہ خلاف قانون بنایا گیا ہے اسے چلایا بھی خلاف قانون جارہا ہے۔
اس لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ کے تحت 10 ارب روپے کی لاگت سے 6 بڑے کام اس سال جنوری میں شروع کرائے گئے تھے جن میں یونیورسٹی روڈ کی ازسرے نو تعمیر بھی شامل تھی ۔ یونیورسٹی روڈ کو مکمل کیے بغیر اس کا افتتاح کیا گیا حالانکہ اس سڑک کی تعمیرکا 20 کام تاحال باقی ہے جبکہ اس روڈ پر مکمل کیے گئے کام میں نقائص نکلنا بھی شروع ہوگئے ہیں جسے اب دور کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے اس اہم سڑک پر روزانہ ٹریفک جام بھی رہتا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میگا پروجیکٹ کے تحت کرائے جانے والے یونیورسٹی روڈ کی تعمیر سمیت تمام کاموں کی لاگت 10 ارب سے بڑھانے کی منظوری بھی دیدی گئی ہے ۔ اسپیشل پروجیکٹ کے تحت جاری تمام منصوبوں میں کنسلٹنٹس کا تقرر بھی خلاف قانون کیا گیا اور تمام کاموں کی مشاورت اور ڈیزائن کا کام بغیر کسی ٹینڈر کے ایک ہی فرم کو دیا گیا ہے جوکم از کم یونیورسٹی روڈ کی ڈیزائننگ درست طریقے سے نہیں کرسکی جس کی وجہ سے اب خامیاں سامنے آرہی ہیں تاہم انہیں دور کیا جارہا ہے۔اس ضمن میں جب نمائندہ جسارت نے سیکرٹری اسپیشل پروجیکٹ اور ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ نیاز سومرو سے رابطہ کیا تو انہوں نے کال ریسیو نہیں کی ۔تاہم ان منصوبوں کے لیے کنسلٹنٹ کے تقرر نہ کیے جانے کی کراچی کنسٹرکشن ایسوسی ایشن نے تصدیق کی ہے ۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین نعیم کاظمی اور سیکرٹری عبدالرحمن نے بتایا کہ میگا پروجیکٹ کے لیے طریقہ کار کے مطابق کنسلٹنٹ کا چناؤ نہ کرنے پر اور من پسند فرم کو کنسلٹنسی دیے جانے پر ایسوسی ایشن ہائی کورٹ سے رجوع کرچکی ہے۔