کسی بھی وی وی آئی پی یعنی انتہائی اہم قرار دی جانے والی کسی شخصیت کا سڑکوں پر نکل آنا عوام کے لیے ایک عذاب بن جاتا ہے۔ گزشتہ جمعرات کو صدر ممنون حسین ایکسپو سینٹر کراچی میں ایک نمائش میں شرکت کے لیے چلے تو ہر طرف کی سڑکیں بند کردی گئیں۔ ان کے پروٹوکول کے باعث نمائش کی بھی ایسی تیسی ہوگئی۔ افتتاحی تقریب کے لیے منتظمین نے 300 کارڈ جاری کیے تھے لیکن بمشکل 10 مہمان شریک ہوسکے اور مہمان ہی کیا، اس نمائش میں جن لوگوں نے اسٹال لگائے تھے وہ بھی اندر داخل نہ ہوسکے۔ صدر مملکت خطاب کیے بغیر واپس ہوگئے اور منتظمین کا کہناہے کہ آئندہ کسی وی وی آئی پی کو مدعو نہیں کریں گے جس کی آمد سے تقریب میں چار چند لگنے کے بجائے اندھیر مچ جائے۔ صدارتی پروٹوکول کے ذمے داران نے کچھ زیادہ ہی فرض شناسی کا ثبوت دے دیا اور ایکسپو سینٹر کے اطراف کی تمام سڑکوں پر بد ترین ٹریفک جام ہوگیا۔ صدر کی آمد کی پیشگی اطلاع کے باوجود ٹریفک پولیس کی روایتی نا اہلی پھر سامنے آگئی۔
لیکن ساری پریشانی تو عوام کو ہوتی ہے جو اس موقع پر بھی اعصاب شکن ٹریفک جام میں گھنٹوں پھنسے رہے،ائر پورٹ جانے والوں کو الگ پریشا نی ہوئی۔ غریب آباد سے حسن اسکوائر فلائی اوور تک گاڑیاں پھنسی رہیں۔ عوام کو تنگ کرنے کے بجائے یہ انتہائی اہم شخصیات سڑکوں کی جگہ ہیلی کاپٹر استعمال کریں تاکہ پریشانی نہ ہو۔ جنرل پرویز مشرف نے اس کا حل یہ نکالا تھا کہ افتتاحی تقاریب ایوان صدر میں نمٹادیتے تھے۔ جناب ممنون حسین وہی تو ہیں جو صدر بننے سے پہلے کراچی کی سڑکوں اور بازاروں میں بغیر کسی تام جھام کے گھومتے تھے مگر اب تو وہ صدر بن گئے ہیں۔ اگر ان کی جان کو خطرہ ہے تو کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ وہ ایوان صدر سے باہر ہی نہ نکلا کریں۔ چھوٹے موٹے وی آئی پیز نے تو کراچی ہی کیا ہر سڑک پر قبضہ جما رکھا ہے اور ان کا پروٹوکول آفت بنا ہوا ہے۔