مقدس کتاب کا خیال رکھنا ضروری ہے

214

قرآن پاک مسلمانوں کی ایک مقدس اور پاکیزہ کتاب ہے۔ یہ کتاب اگر کوئی بھی شخص پڑھ لے اور اس پر عمل کرکے دکھائے تو اُس کی زندگی میں خوشنما انقلاب برپا ہوسکتا ہے، قرآن پاک جیسی عظیم کتاب میں انسان کے اُن تمام حقوق کا تذکرہ کیا گیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضورؐ پر نازل کیے، یہ مقدس کتاب تاقیامت مسلمانوں کے اعمالوں اور حقوق کا تحفظ کررہی ہے، قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اپنے 99 نام درج کیے ہیں۔ نبی کریمؐ نے اپنے اوپر نازل ہونے والے تمام حقوق سے مسلمانوں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنی زندگی کیسے گزاریں، کن باتوں سے اجتناب کریں اور کون سی باتیں یا طریقے اپنے اوپر طاری کرکے دنیا و آخرت میں فلاح پائیں گے۔
قرآن پاک جو آخری کتاب ہے حضورؐ پر اتاری گئی، مسلمان اس کتاب سے تاقیامت مستفید ہوتے رہیں گے، کہا جاتا ہے کہ مسلمان تو مسلمان کافر یا غیر مسلم حضرات و خواتین بھی اس کتاب کا مطالعہ کررہے ہیں اور جوق در جوق اسلام کے اندر داخل ہورہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جس کسی شخص کو بھی فلاح و بہبود پانی ہے وہ قرآن پاک کا پوری طرح مطالعہ کرے، اگر قرآن پاک با ترجمہ پڑھا جائے تو دہرا ثواب ملتا ہے جو مسلمان بھائی چاہتے ہیں کہ وہ اپنی زندگیوں کو اسلامی سانچے میں ڈالیں انہیں ہر روز خاص طور پر نماز فجر کے بعد قرآن پاک کا بڑے اشتیاق اور شوق سے مطالعہ کرنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی مکمل حفاظت کا ذمہ اپنے اوپر لیا ہے اور جو مسلمان بھائی سویرے اُٹھ کر اور اسکول کالجز یا یونیورسٹی میں جانے کے لیے تیاری کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے خوش ہوتے ہیں اور مسلمانوں کے بہتر حال اور مستقبل کی بات کرکے قرآن پاک کو پڑھتے ہیں۔ ہم مسلمان جتنا زیادہ قرآن مجید کو پڑھتے جائیں گے اتنا ہی ہمارا سینہ مختلف امور کے بارے میں آگاہی حاصل کرتے جارہے ہوں گے۔
چودہ سو سال پہلے قرآن مجید کے نزول کے وقت آپؐ کو یہ خوشخبری سنائی گئی تھی کہ قرآن پاک کو آپؐ پر نازل کیا گیا ہے لہٰذا اسے ادب کے ساتھ اُونچی جگہ پر رکھا کرو۔ بعض لوگ اس بات کی جانب توجہ نہیں دیتے اور قرآن پاک کے صفحات کو پاک جگہ پر رکھنے کے بجائے ایسی جگہ پر رکھ دیتے ہیں جہاں اس مقدس کتاب کی بے ادبی ہوتی ہے، مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے گھروں میں قرآن پاک کو اچھی اور اُونچی نظروں میں رکھیں۔ اس کی بے حرمتی نہ ہونے دیں اور روزانہ کم از کم ایک صفحہ ضرور پڑھائیں اور پڑھیں گے۔
محمد علیم نظامی