میڈیکل کالج میں طلبہ و طالبات کیلیے یکساں تناسب کا مطالبہ

190

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی )پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) پنجاب کی ایگزیکٹو کونسل نے میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے طلبہ و طالبات کے یکساں تناسب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہیلتھ کیئر سسٹم کو درپیش چیلنجز میں سے ایک یہ بھی ہے کہ میڈیکل کالجز میں طالبات کی زیادہ تعداد ہونے کے باوجود پریکٹس کرنے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے جس کی وجہ سے ملک میں بڑے شہروں کے علاوہ ڈاکٹرز کی عدم دستیابی ایک بڑے بحران کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔ ایگزیکٹو کونسل کا دو روزہ اجلاس صوبائی صدر ڈاکٹر محمد سلیم غوری کی زیر صدارت پیما ہاؤس لاہور میں منعقد ہوا جس میں متفقہ طو رپر کہا گیا کہ اس سلسلے میں قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ میڈیکل کالجز میں طلبہ و طالبات کو یکساں تناسب سے داخلے مل سکیں۔ پیما کی ایگزیکٹو کونسل نے مزید مطالبہ کیا کہ میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں حالیہ بے ضابطگیوں کے بعد ناگزیر ہو گیا ہے کہ انٹری ٹیسٹ کا خاتمہ کیا جائے اور ایف ایس سی کے امتحانات ہی کو ایسے معیار پر لایا جائے جس کے نتیجے میں طلبہ اپنی قابلیت کی بنیاد پر اوپن میرٹ کے ذریعے اس شعبے میں مزید تعلیم حاصل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹری ٹیسٹ سسٹم پورے نظام تعلیم پر عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے اس لیے پیما اس کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے۔