سانحہ 12مئی و بلدیہ فیکٹری‘ حماد صدیقی کی گرفتاری کے بعد مصطفی کمال اور کئی رہنما دبئی چلے گئے

801

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی کے ڈپٹی میئر ڈاکٹر ارشد وہرہ کے پی ایس پی میں شامل ہونے سے شادیانے بجانے والے پاک سر زمین پارٹی کے رہنماؤں میں ایم کیو ایم کے سابق رہنما حماد صدیقی کی گرفتاری پر شدید تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ ان رہنماؤں کو شبہ ہے کہ حماد صدیقی کی گرفتاری کے بعد پی ایس پی کے 2 اہم رہنماؤں کو بھی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ یادرہے کہ حماد صدیقی پر الزام ہے وہ بلدیہ کی فیکٹری میں 11 ستمبر 2012 کو مبینہ طور پر آگ لگاکر 259 افراد کی ہلاکت جبکہ طاہر پلازہ میں اپریل 2008ء میں بھی آتشزدگی کے واقعہ میں بھی ملوث تھا جس میں وکلا سمیت 44 افراد جانوں سے گئے تھے۔ حماد صدیقی کو4 دن قبل پاکستانی تحقیقاتی اداروں نے دبئی میں گرفتار کیا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ حماد صدیقی کی گرفتاری کے بعد پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال ، سیکرٹری رضا ہارون، ڈاکٹر صغیر احمد اور افتخار عالم انتہائی خاموشی سے دبئی چلے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ارشد وہرہ کی شمولیت کی پریس کانفرنس کے موقع پر مذکورہ رہنماؤں میں سے کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ رہنما دبئی پہنچ کر “سر جوڑ کر بیٹھے” ہیں۔



سب سے زیادہ پریشانی مصطفی کمال کو ہے جواپنی پریس کانفرنسوں میں ایک سے زائد مرتبہ حماد صدیقی پر لگائے گئے الزامات مسترد کرتے رہے اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ بھی ہمارے ساتھ ہیں اور دبئی میں ملازمت کرتے ہیں۔ حماد صدیقی کی گرفتاری کے بعد دبئی میں موجود اداروں نے مصطفی کمال کا بھی انٹرویو لیا ہے تاہم اس انٹرویو کی تفصیل معلوم نہیں ہوسکی البتہ یہ معلوم ہوا ہے کہ اپنے حلقے میں چیئرمین پی ایس پی یہ کہہ کر دبئی گئے تھے کہ “میں حماد صدیقی کی گرفتاری کی صورت میں ان کی مدد کرنے جا رہا ہوں”۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے عروج کے دوران کی گئی دہشت گردی کے تمام واقعات کی مکمل تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے اور یہ کسی نتیجے کے بغیر ختم بھی نہیں ہوسکتی۔ ان ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اعلیٰ حکام اس بات پر متفق ہیں کہ جرائم میں ملوث کسی شخص کے ساتھ رعایت نہیں کی جائے گی چاہے وہ کتنا ہی بڑا سیاسی لیڈر ہو اور کسی بھی جماعت سے اس کا تعلق ہو۔ مصطفی کمال کی ملک سے باہر موجودگی اور اس کی وجوہات جاننے کے لیے جب نمائندہ جسارت نے پی ایس پی کے صدر انیس قائم خانی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے موبائل کال وصول کرنے سے گریز کیا جبکہ ایس ایم ایس کا بھی جواب نہیں دیا۔