***۔۔۔۔۔۔ بلوچستان ۔۔۔۔۔۔***

208

کوئٹہ (آئی این پی) احتساب عدالت کوئٹہ ون کے جج جناب عبدالمجید ناصر کے روبرو بلوچستان لوکل گورنمنٹ فنڈز خورد برد کیس میں دو مزید گواہان کے بیانات قلم بند کرلیے گئے۔ گزشتہ روز بلوچستان لوکل گورنمنٹ فنڈز خوردبرد کیس کی سماعت کے موقع پر سابق مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو کو پیش نہیں کیاجاسکا جبکہ ملزمان بر حراست سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی اور ٹھیکیدار سہیل مجید سمیت دوملزمان برضمانت عدالت کے روبرو پیش ہوئے سماعت شروع ہوئی تو گواہان سعدیہ گل اور نعمان نے اپنے بیانات قلم بند کروائے جس کے بعد کیس کی سماعت کو 9 نومبر تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔ نیب کی جانب سے کیس کی پیروی راشد زیب گولڑہ ایڈووکیٹ اور افضل حریفال ایڈووکیٹ نے کی۔

* انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ ون کے جج جناب داؤد خان ناصر کے روبرو نواب زادہ گزین مری کی جانب سے کالعدم تنظیموں کی معاونت اور دیگر دفعات کے تحت اپنے خلاف قائم مقدمہ میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کردی گئی تاہم ان کے وکیل کی غیر موجودگی کے باعث درخواست کی سماعت نہ ہوسکی ۔گزشتہ روز نواب زادہ گزین مری کے وکیل کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ ون کے روبرو نواب زادہ گزین مری کے خلاف کالعدم تنظیموں کی معاونت ودیگر سے متعلق دائر مقدمہ میں درخواست ضمانت بعداز گرفتاری دائر کی گئی تھی تاہم منگل کو نوابزادہ گزین مری کے وکیل کی غیر موجودگی کے باعث درخواست کی سماعت نہ ہوسکی جس کے بعد درخواست کی سماعت کو 3نومبر تک کے لیے ملتوی کردیاگیا۔

* انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ ون کے جج جناب داؤد خان ناصر نے بھتہ لینے کے مقدمہ میں نامزد ملزم کو جرم ثابت ہونے پر 5سال قید اور50ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی اس کے علاوہ ملزم کو اسلحہ رکھنے کاجرم ثابت ہونے پر بھی 3سال قید اور 10ہزارروپے جرمانے کی سزا سنادی گئی ۔استغاثہ کے مطابق ملزم عبدالنافع نے تھانہ سٹی کے حدود میں ایک شخص کو دھمکی آمیز فون کرکے بھتا کی ادائیگی کا کہاتھا جس کے بعد مذکورہ شخص نے 50 ہزار روپے ملزم عبدالنافع کے حوالے کیے تو پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا۔ بعد ازاں مقدمہ ہذا کا چالان عدالت میں پیش کیا گیا گزشتہ روز عدالت نے بھتا لینے کا جرم ثابت ہونے پر ملزم عبدالنافع کو 5سال قید اور 50ہزارروپے جرمانے کی سزا سنادی ،عدم ادائیگی جرمانے کی صورت میں ملزم کو مزید 3ماہ قید بھگتنا ہوگی عدالت نے بلالائسنس اسلحہ رکھنے کا جرم ثابت ہونے پر بھی مذکورہ ملزم کو3سال قید اور 10ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی ۔عدم ادائیگی جرمانے کی صورت میں ملزم کو مزید 2ماہ قید بھگتنا ہوگی ۔استغاثہ کی جانب سے زاہد علی خان ایڈووکیٹ نے مقدمہ کی پیروی کی۔

* ڈیرہ مرادجمالی (آئی این پی) ڈیرہ مرادجمالی کے وارڈنمبر چارکے کونسلر مہندرکمار عرف ٹونی نے کہاکہ ڈیرہ مرادجمالی میں پاسپورٹ آفس عملہ عوام کو بے تنگ کرنے کا سلسلہ بند کرے ،پاسپورٹ بنوانے کے لیے آنیوالے افراد کو خوامخواہ ذلیل ورسوا کیا جارہا ہے مبینہ طورپرپیسے بٹورنے کے لیے مختلف حیلے بہانے کرکے عوام کو دفاترکے چکر کٹوانے پر مجبور کیا جارہا ہے، اگر پاسپورٹ آفس کے عملے کا یہ رویہ برقراررہاتو ہم عوام کے ساتھ مل کر ان کے خلاف بھرپوراحتجاج کریں گے جس کی تمام تر ذمے داری پاسپورٹ آفس کے عملے پر ہوگی ۔ وہ منگل کو صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ مہندر کمار عرف ٹونی نے کہاکہ عوام کو اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے رسوا کرنا سمجھ سے بالاترہے پاسپورٹ دفتر کے باہرعملے کے افرادکھڑے ہوتے ہیں جو مبینہ طورپران سے رشوت طلب کرتے ہیں پیسے نہ دینے پر انہیں بے جاتنگ کیا جاتا ہے اور عوام دفترکے چکرکانٹنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ایسے رویے عوام کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے جس کے ذمے دارپاسپورٹ عملہ ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے مقامی سطح پر پاسپورٹ آفس کا قیام عمل میں لا کر عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے بنایا گیا مگر مقامی سطح پر تعینات کیے افراد لوگوں کو بے جا تنگ کرکے پاسپورٹ کے حصول کو انتہائی مشکل بنا دیا گیا ہے پاسپورٹ آفس کے عملے غیرمناسب رویے سے تنگ آچکے ہیں۔ انہوں نے ڈی جی پاسپورٹ اوروفاقی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیرہ مراد جمالی پاسپورٹ کی من مانیوں کے خلاف کا نوٹس لیں۔* پاکستان تحریک انصاف نصیرآباد کے صدر وڈیرہ عرض محمد عمرانی نے کہا ہے کہ نصیرآباد سے اہم قبائلی شخصیات بھت جلد سردار یار محمد رند کی قیادت میں تحریک انصاف میں شامل ہورہے ہیں آنے والے انتخابات اس کے دوررس نتائج برآمد ہونگے نصیرآباد کے غیور عوام نے اس مرتبہ بڑی تبدیلی کا فیصلہ کر لیا ہے، بلوچستان کی ترقی کے دعوے محض ڈھونگ ہے بلوچستان کے عوام کو گزشتہ ستر سال سے پسماندہ رکھا گیا آج بلوچستان کے عوام صحت و تعلیم، بجلی، سٹرکیں،پینے کا صاف پانی سمیت دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہے بلوچستان میں زیادہ تر اموات مریضوں کو بروقت طبی امداد نہ ملنے اور مضر صحت پینے کے پانی سے ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس صورتحال کے ذمے دار ہمارے سابقہ و موجودہ حکمران ہیں۔