دنیا بھر میں ہر سال سب سے زیادہ عمرے کے لیے جانے والے پاکستانی ہوتے ہیں۔ اس ملک کے خلاف اعتماد نامی ایک ادارے نے بائیو میٹرک تصدیق کے نام پر ایک ارب روپے سے زیادہ کا زرمبادلہ اینٹھنے کا منصوبہ شروع کردیا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے عمرہ ویزا کے اجرا کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے جس کے نتیجے میں عازمین عمرہ کو شدید پریشانی لاحق ہے۔ کراچی میں لگائی گئی 4 میں سے 2 مشینیں خراب ہوگئیں لیکن بلوچستان، پنجاب اور کے پی کے میں دور دراز سے آنے والے اس سے زیادہ پریشانی کا شکار ہیں۔ اس بائیو میٹرک تصدیق کی فیس 6 سو روپے وصول کی جارہی ہے۔ گزشتہ برس تقریباً18 لاکھ پاکستانیوں نے عمرہ کیا تھا جو عمرہ زائرین کی کل تعداد کا 23 فی صد تھے۔ گویا سعودی عرب کے عمرہ زائرین کی آمدنی کا 23 فی صد پاکستان سے لیا جاتا ہے۔ ایسے معزز کسٹمر کو سہولتیں فراہم کرنے کے بجائے اس کے عازمین کو تنگ کیا جارہاہے۔ افسوسناک پہلو تو یہ ہے کہ ایسے مواقع پر پاکستانی حکومت کہیں سوئی پڑی ہوتی ہے جب پاکستانیوں کو کسی ملک میں تنگ کیا جاتا ہے۔ اس کمپنی کی شراکت دار آئی ٹی کمپنی بھارتی ہے جو زیادہ خطرناک اور قومی مفاد کے خلاف ہے کیونکہ جدہ میں کسی پاکستانی کی بائیو میٹرک تصدیق ہوگی اس کا ڈیٹا کمپنی کے سرور میں بھارت منتقل ہوجائے گا۔ اس طرح بھارت کے علم میں ہر سال ان 18 یا 20 لاکھ افراد کا ڈیٹا ہوگاجو عمرہ کرنے جارہے ہوں گے۔ کون کتنے دن عمرے کے لیے ملک سے باہر رہے گا ساری معلومات بھارت کے پاس ہوں گی۔ اگر پاکستانی حکومت اپنے شہریوں کو عزت اور وقار کے ساتھ سعودی عرب بھیجنا چاہتی ہے تو اس فیصلے کو مسترد کردے۔ سعودی عرب کے لیے 23 فی صد آمدنی میں خسارے کا خدشہ ہی کافی ہوگا۔ آج کل سعودی عرب جس معاشی صورتحال سے گزر رہا ہے وہ اس فیصلے پر نظر ثانی پر مجبور ہوگا۔ ہر معاملہ تقدس اور بھائی چارے کی نظر سے نہیں دیکھا جاسکتا۔ پاکستان کا وقار بھی تو کوئی چیز ہے۔ پاکستانی زائرین عمرہ کا تقدس بھی برقرار رکھنا چاہیے۔ اس کی ذمے دار حکومت پاکستان ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور اس معاملے پر فوری ایکشن لیں۔