کراچی (رپورٹ : محمد انور ) وفاقی حکومت نے گریڈ 17 اور اس سے بڑے گریڈ کے سرکاری افسران کے اثاثوں کی چھان بین شروع کردی ہے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر ) سے بھی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی اور صوبائی حکام کے ایک اعلی سطحی اجلاس میں کیا گیا تھا جو چند روز قبل اسلام آباد میں طلب کیا گیا تھا اور جس میں چاروں صوبوں کے ساتھ گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹریز بھی شریک ہوئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں سے کرپشن کے سدباب کے لیے اجلاس میں تجویز دی گئی تھی کہ اعلی سرکاری افسران کے اثاثوں اور ان کی آمدنی کی چھان بین کی جائے۔ اس
تجویز کو منظور کرکے حکومت نے وفاقی صوبائی اور بلدیاتی اداروں کے اعلی افسران کی آمدنی و اخراجات کا ریکارڈ جمع کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کو خطوط ارسال کردیے ہیں جبکہ ایف بی آر سے تمام ایسے افسران کی تنخواہوں، ان کے دیے جانے والے ٹیکسز اور ان افسران کے اور ان کی بیوی بچوں کے نام موجود اثاتوں کی تفصیلات طلب کی جارہی ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اس مقصد کے لیے ایف بی آر نے انکم ٹیکس کے گوشوارے جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی ہے اب یہ 28 نومبر مقرر کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے متعلقہ اداروں کو سرکاری افسران کے رہن سہن کے حوالے سے بھی مکمل اور جامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آمدنی سے زیادہ اثاثے رکھنے والے افسران کے نام ایف آئی اے ، نیب اور اینٹی کرپشن کو بھیجے جائیں گے تاکہ وہ ان کے بارے میں انکوائری کرکے مزید کارروائی کے لیے رپورٹ حکام کو دیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ اس فیصلے کے بعد غیر ملکی شہریت رکھنے والے اعلی افسران میں تشویش پائی جاتی ہے جبکہ چند ماہ میں ریٹائر ہونے والے افسران قبل از ریٹائرمنٹ چھٹیاں حاصل کرکے بیرون ملک بھی منتقل ہونے لگے ہیں۔