ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی نجی کمپنیوں نے من مانی شروع کردی

212

کراچی(رپو رٹ:منیر عقیل انصاری ) سند ھ حکومت موبائل ایپ کے ذریعے ٹیکسی سروس فراہم کرنے والی نجی کمپنیوں کے لیے تا حال کو ئی قانون سازی نہیں کر سکی،جدید ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ ایپس کا استعمال کرکے صارفین کو ٹیکسی کی سہولیات فراہم کرنے والی کریم، اوبر اور دیگر کمپنیاں روٹ پرمٹ اور گاڑیوں کی فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر چل رہی ہیں، کمپنیاں کسی بھی گاڑی یا شخص کو جانچ پڑتال کیے بغیراپنے نیٹ ورک میں شامل کرنے کی وجہ سے عام لوگوں اور خصو صاً خواتین کوایسی گاڑیوں میں سفر کرنا سیکورٹی رسک بن گیاہے،جبکہ حکومتی خزانے کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے، ان کمپنیوں نے گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ اور نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ ( این او سی) کے بغیر اپنی سروسز شروع کر رکھی ہیں،قانون سازی نہ ہو نے کی وجہ سے ٹیکسی سروس فراہم کر نے والی کمپنیا ں بیشتر اوقات مسا فروں سے پِیک فیکٹر سرج کے نا م پر ڈبل کرایہ وصول کر تی ہیں، باقاعدہ نظام نہ ہونے کی وجہ سے اب ان
ٹیکسی سروسز کے حوالے سے متعدد شکایات منظر عام پر آنا شروع ہوگئی ہیں۔اور ٹیکسی سروسز میں جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کے شواہد نے شہریوں کو خوف وہراس میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس حوالے سے قا نو نی ما ہر ین کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے نام پر کاروبار کرنے والی ان کمپنیوں کی بڑھتی من مانیوں کو قابو میں کرنے کے لیے جلد از جلد کسی مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے، ورنہ ڈر ہے کہ آنے والے برسوں میں ایک ٹیکنالوجی کمپنیز ٹرانسپورٹ مافیا وجود میں آ جا ئے گی اور اِس مافیا کے سامنے سب لو گ بے بس ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مناسب یہی ہوگا کہ سندھ حکومت کا محکمہ ٹرانسپورٹ،پنجا ب حکو مت کی طرح موبائل ایپ کے ذریعے ٹیکسی سروس فراہم کر نے والی کمپنیوں کے لیے نئی پالیسی مر تب کر ے اور اِن میں جدید دور کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے اِس انداز سے وسعت پیدا کی جائے کہ ٹیکنالوجی کی بنیاد پر سفر کی سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی اِن کے دائرے میں آجائیں۔البتہ ایسی کسی بھی قانون سازی کے لیے حکومت کی جانب سے مفادِ عامّہ کی خاطر مکمل خلوص درکار ہوگا ورنہ نئے قوانین سے عوام کا تو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوگا، البتہ سرکاری اہلکاروں اور افسران کو رشوت خوری کا ایک نیا راستہ ضرور مل جائے گا۔واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے اوبر اور کریم سمیت تمام آن لائن شیئررائیڈنگ سروسزسے منسلک گاڑیوں کے لیے نئی پالیسی تیارکرلی ہے،نئی پالیسی کے تحت شیئررائیڈنگ گاڑیوں کے مالکان کو اپنی گاڑیوں کی کمرشل رجسٹریشن کروانا ہوگی اور ان گاڑیوں کا کمرشل ٹیکس بھی ادا کرنا ہوگا، یہ شیئر رائیڈنگ گاڑیاں عارضی طور پر کمرشل رجسٹرڈ ہوسکیں گی اور گاڑی کا مالک جب چاہے اس کی کمرشل رجسٹریشن ختم کرواسکے گا۔